استنبول: ترک صدر نے وزارت خارجہ کو 10 ممالک کے سفیروں کو نکالنے کا حکم سماجی کارکن عثمان کوالہ کی رہائی کا مطالبہ کرنے پر دیا۔سات سفیر ترکی کے نیٹو اتحادیوں کی نمائندگی کرتے ہیں اور اگر ان کو نکالا جاتا ہے تو یہ طیب اردگان کے 19 سالہ اقتدار میں مغرب کے ساتھ شدید اختلاف کا آغاز ہوگا۔
سول سوسائٹی کے متعدد گروہوں سے تعاون کرنے والے عثمان کوالہ چار سال سے جیل میں ہیں۔ ان پر سنہ 2013 میں ملک گیر احتجاج کی مالی معاونت اور سنہ 2016 میں ناکام بغاوت میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ وہ حراست میں ہیں اور ان کا تازہ مقدمہ جاری ہے پر وہ تمام الزامات سے انکاری ہیں۔
18 اکتوبر کو ایک مشترکہ بیان میں کینیڈا، ڈنمارک، فرانس، جرمنی، نیدرلینڈز، ناروے، سویڈن، فن لینڈ، نیوزی لینڈ اور امریکہ کے سفیروں نے عثمان کوالہ کے کیس کے مسئلے کو جلدی سے حل کرنے اور ان کی ‘فوری رہائی’ کا مطالبہ کیا تھا۔
انہیں ترک وزارت خارجہ نے طلب کیا تھا، جس نے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔
طیب اردوغان نے شمال مغربی شہر میں ایک عوامی مجمع سے خطاب کے دوران کہا کہ ‘میں نے ہمارے وزیر خارجہ کو ضروری حکم دیا اور بتایا کہ کیا کرنا چاہیے۔ ان 10 سفیروں کو ایک ہی وقت میں ناپسندیدہ قرار دیا جانا چاہیے۔ آپ اس (مسئلے) کو فوری طور پر حل کریں گے۔’
انہوں نے کہا کہ ‘وہ ترکی کو جانیں گے اور سمجھیں گے۔ جس دن وہ ترکی کو نہیں جانتے اور سمجھتے ہیں، وہ چلے جائیں گے۔ امریکی اور فرانسیسی سفارت خانوں، وائٹ ہاؤس اور امریکی محکمہ خارجہ نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
اردگان پہلے کہہ چکے ہیں کہ وہ اگلے ہفتے کے آخر میں روم میں جی 20 گروپ کے سربراہی اجلاس میں امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ناروے نے کہا کہ اس کے سفارت خانے کو ترک حکام کی جانب سے کوئی نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا۔ وزارت کے چیف ترجمان ٹروڈ ماسائیڈ نے کہا کہ ‘ہمارے سفیر نے ایسا کچھ نہیں کیا جس پر انہیں ملک بدر کیا جا سکے۔’ ان کا کہنا تھا کہ ترکی ناروے کے خیالات سے آگاہ تھا ٹروڈ ماسائیڈ کا مزید کہنا تھا کہ ہم ترکی سے مطالبہ کرتے رہیں گے کہ وہ جمہوری معیارات اور قانون کی حکمرانی کی پاسداری کرے جس کا انہوں نے یورپی انسانی حقوق کنونشن کے تحت خود عہد کر رکھا ہے۔ خیال رہے کہ چھ ممالک یورپی یونین کے رکن ہیں جن میں جرمنی اور فرانس شامل ہیں۔
اس حوالے سے یورپی پارلیمنٹ کے صدر ڈیوڈ ساسولی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’10 سفیروں کو ملک بدر کرنا ترک حکومت کی آمرانہ حرکت کی علامت ہے۔ ہم ڈرے گے نہیں۔ عثمان کوالہ کے لیے آزادی۔’ ڈنمارک کے وزیر خارجہ نے بھی کہا ہے کہ ان کی وزارت کو کوئی سرکاری نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا، لیکن وہ اپنے دوستوں اور اتحادیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ جرمن وزارت خارجہ کے ایک ذریعے نے بھی بتایا کہ 10 ممالک ایک دوسرے سے مشاورت کر رہے ہیں۔