سوڈان میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ فوج اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں متعدد افراد ہلاک اور کم از کم 140 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے اس بحران پر تبادلہ خیال کے لیے ہنگامی میٹنگ طلب کی ہے۔
سوڈانی فوج کے جنرل عبدالفتاح برہان کی قیادت میں پیر کے روز بغاوت اور اقتدار پر قبضہ کرلینے کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ عام شہریوں اور فوجیوں کے درمیان تصادم کے واقعات پیش آئے ہیں۔ فائرنگ میں متعدد افراد ہلاک اور کم ا ز کم 140دیگر زخمی ہوچکے ہیں۔ عالمی برادری نے فوجی بغاوت کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے سوڈان کی وزارت صحت کے حوالے سے بتایا کہ فائرنگ کے واقعات میں کم از کم سات افراد ہلاک اور 140 زخمی ہوچکے ہیں۔
عبدالفتاح برہان نے ملک میں ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے ملک کا عبوری انتظام چلانے والی حکمراں خود مختار کونسل کو تحلیل کردیا ہے۔ اس کونسل میں فوجی اور سویلین سیاست داں دونوں شامل تھے۔ سوڈان کے بیشتر کابینی وزراء اور حکومت نواز پارٹی کے رہنماوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ گرفتار کیے جانے والوں میں وزیر اعظم عبداللہ حمدوک بھی شامل ہیں۔
یہ گرفتاریاں سوڈان کے سویلین اور فوجی رہنماوں کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات کے درمیان ہوئی ہیں۔ سن 2019میں عمر البشیر کی حکومت کو معزول کرنے کے بعد نئی سویلین حکومت کے انتخاب تک ملک کا نظام چلانے کے لیے فوجی اور سویلین رہنماوں پر مشتمل ایک عبوری کونسل قائم کی گئی تھی۔
جنرل برہان نے انتخابات کرانے کا وعدہ کیا
جنرل برہان نے اعلان کیا کہ وہ جولائی 2023 تک ایک سویلین حکومت کا انتخاب کرانے کے بعد ملک کا اقتدار پوری طرح اسے سونپ دیں گے۔
انہوں نے کہا،”اس وقت ملک جس مصیبت سے دوچار ہے وہ ایک حقیقی خطرہ ہے اور نوجوانوں کے خوابوں اور ملک کی امیدوں کے لیے نقصان دہ ہے۔” ان کی تقریر کے فوراً بعد ملکی دارالحکومت خرطوم میں تصادم شروع ہو گئے۔
مظاہرے میں شامل ایک نوجوان نے اے ایف پی سے کہا،”برہان ہمیں دھوکہ نہیں دے سکتے۔ یہ ایک فوجی بغاوت ہے۔”
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کردیں اور سویلین حکومت کے حق میں نعرے لگائے۔ فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا اور فائرنگ کی جس میں کم از کم سات افراد کی موت ہوگئی۔
بین الاقوامی برادری کی جانب سے مذمت
فوجی بغاوت کے بعد عالمی برادری نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ امریکا نے سخت مذمت کرتے ہوئے سوڈان کے 70کروڑ ڈالر کے امدادی پیکج کو معطل کردیا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے سویلین حکومت کو بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ”مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز کی فائرنگ” پر سخت تشویش کااظہار کیا۔
اقوام متحدہ نے سوڈانی وزیر اعظم کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش نے ایک بیان میں فوجی بغاوت کی مذمت کی اور سویلین رہنماوں کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا۔
اس دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے منگل کے روز ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے، جس میں سوڈان کی تازہ ترین صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ یہ میٹنگ امریکا، برطانیہ، فرانس، ناروے،آئرلینڈ اور اسٹونیا کی درخواست پر طلب کی گئی ہے۔