اسرائیل نے شام کے دارالحکومت دمشق کے ایک نواحی علاقے پر بدھ کو نصف شب کے بعد فضائی حملہ کرتے ہوئے متعدد میزائل داغے۔ اس حملے کی وجہ سے بعض بنیادی ڈھانچوں کو نقصان پہنچا ہے تاہم کسی جانی اتلاف کی فی الحال اطلاعات نہیں ہیں
شام کے سرکاری ٹیلی ویزن نے فوجی ذرائع کے حوالے سے بدھ کی صبح بتایا کہ اسرائیل نے شامی دارالحکومت دمشق کے نواح میں ایک علاقے پر متعدد میزائل داغے۔ اس حملے کی وجہ سے بعض عمارتوں وغیرہ کو نقصان پہنچا ہے۔ اسرائیلی حکام نے اس حملے کے بارے میں فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
پچھلے چار دنوں کے دوران دارالحکومت دمشق کے نزدیک علاقوں کو نشانہ بناتے ہوئے اسرائیل کا یہ دوسرا حملہ تھا۔ اس سے قبل اسرائیل نے ہفتے کے روز میزائل داغے تھے لیکن شامی فوج نے انہیں فضا میں ہی ناکارہ بنادیا تھا۔ اس حملے میں تاہم دو فوجی زخمی ہوگئے تھے۔
شام کی فوج کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بدھ کو علی الصبح کو ہونے والا فضائی حملہ شمالی اسرائیل سے کیا گیا تھا اور دمشق کے مغربی نواحی علاقے ذکیہ میں ایک فوجی چوکی کو نشانہ بنایا گیا۔ سرکاری میڈیا سے نشر اس بیان میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں۔
اسرائیل بیشتر فضائی حملے بالعموم رات کی تاریکیوں میں کرتا ہے۔ شامی فوج کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بدھ کے روز ہونے والایہ حملہ نصف شب کے ذرا بعد کیا گیا تھا۔
اسرائیلی حملوں میں اضافہ
حالیہ ہفتوں کے دوران مبینہ اسرائیلی حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
اسرائیل نے 14اکتوبر کو وسطی شام میں ایرانی ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے تھے اور شامی حکومت کے حلیف نو عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا تھا۔
یہ حملے شام کی جانب سے اسرائیل پر ملک کے جنوبی حصے میں حملہ کرنے کے الزامات کے چند دنوں بعد کیے گئے تھے۔
اسرائیل گزشتہ کئی برسوں کے دوران شام میں ایرانی فوج سے وابستہ اہداف پر سینکڑوں حملے کرچکا ہے۔ حالانکہ وہ حملوں کااعتراف یا ان کے حوالے سے بات چیت شاذ و نادر ہی کرتا ہے۔
اسرائیل نے تاہم اعتراف کیا ہے کہ وہ حزب اللہ جیسے ایران نواز طاقت ور ملیشیا کے ٹھکانوں کو نشانہ بنارہا ہے۔ حزب اللہ ملک میں جاری خانہ جنگی میں شامی صدر بشار الاسد کی فورسز کے ساتھ جنگ لڑ رہی ہے۔
اسرائیل نے ہتھیار لے جانے والے ان جہازوں کو بھی نشانہ بنارہا ہے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ حزب اللہ کو بھیجے جارہے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے شمالی سرحدوں پر ایرانیوں کی موجودگی ایک ‘سرخ لکیر‘ کے مانند ہے۔ اسی لیے وہ ایران سے وابستہ ان تنصیبات اور ہتھیاروں کی کھیپ کو نشانہ بناتا ہے جو حزب اللہ گروپ کو بھیجے جا رہے ہوتے ہیں۔ (ڈی ڈبلیو)