صنعاء(ملت ٹائمز؍ایجنسیاں)
یمن میں نہم کے محاذ پر حوثی اور معزول صالح کی ملیشیاؤں کے زیر انتظام میزائل یونٹ کے ذمے دار نگراں ابو محمد نے یمن میں ایران اور حزب اللہ کے کردار کے حوالے سے خطرناک اعترافات کیے ہیں۔ مذکورہ نگراں کی جانب سے یہ انکشافات خود کو سرکاری فوج کے حوالے کرنے کے بعد سامنے آئے۔ابو محمد کے مطابق صعدہ میں خفیہ عسکری کیمپوں میں ایران اور حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے ماہرین موجود ہیں جو حوثی ملیشیاؤں کو ہتھیاروں کی تربیت دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ عرب اتحادی طیاروں کے حملے میں باغیوں کے زیر انتظام بیلسٹک میزائلوں کے شعبے کے نگراں ابو خلیل الصلیمی کی ہلاکت کے تین روز بعد نہم کے محاذ پر ابو محمد نے خود کو یمنی فوج کے حوالے کر دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ الصلیمی کا شمار حوثی قیادت میں شامل اُن بڑے کمانڈروں میں ہوتا ہے جن کو میزائلوں سے متعلق خصوصی فورس کی نگرانی کی ذمے داری سونپی گئی۔ میزائل داغنے کی ذمے دار یہ خصوصی فورس ایرانی اور لبنانی ماہرین کے علاوہ حوثیوں اور معزول صالح کے ہمنوا عسکری افسران پر مشتمل ہے۔اس سے قبل یمنی فوجی ذرائع نے بتایا تھا کہ صعدہ ، صنعاء اور الحدیدہ کے صوبوں میں الصلیمی کی نقل و حرکت کی کڑی نگرانی کے بعد مناسب موقع پا کر اُس کو 6ساتھیوں سمیت نشانہ بنایا گیا۔ابو محمد نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ملیشیاؤں کی جانب سے داغے جانے والے میزائلوں کا نشانہ عسکری ٹھکانوں کے بجائے شہریوں کو بننا پڑا۔