مشہور صحافی آنند کے سہائے نے ملت ٹائمز کی آفس پہونچ کر افطار کیا ۔ کہا: میں نے طویل عرصہ تک روزہ رکھنے کا اہتمام کیاہے

شمس تبریز قاسمی
پریس کلب آف انڈیا کے سابق صدر اور انگریزی کے معروف صحافی جناب آنند کے سہائے صاحب 26 اپریل بروز منگل2022 کو ملت ٹائمز کے دفترمیں تشریف لائے اور پوری ٹیم کے ساتھ انہوں نے افطار کیا ۔شام کو تقریبا 3 بجے ان کا فون آیا اور کہاکہ شمس ! آج میں آپ کے ساتھ افطار کرنا چاہتاہوں ۔اپنی آفس کا پتہ بتائیں اور وقت بھی کہ کب تک پہونچنا ہے ۔میرے لئے یہ بے انتہاءخوشی کی بات تھی چناں چہ میں نے فورا خوش آمدید کہا شام کو چھ بجے دفتر تشریف لائے ، اپنے ساتھ وہ کچھ پھل بھی لیکر آئے میں نے کہا:سر! اس کی کیا ضرورت تھی تو کہنے لگے کہ یہ میرا معمول ہے کہ کیوں کہ آپ کی طرح برسوں میں میں نے بھی روزہ رکھاہے اور دی ہندی ، ٹائمز آف انڈیا او ردیگر اخبارات کی آفس میں جہاں میں نے کام کیاہے وہاں باضابطہ افطار کا اہتمام کرتاتھا ۔ تقریبا بارہ ۔پندرہ سالوں تک پورے رمضان میں روزہ کا اہتمام کیاہے ، سحری بھی کھایاہے اور افطار بھی کیاہے، دفتر میں باضابطہ افطار کا اہتمام کرتاتھا اور میرے مسلمان دوست رہنمائی کرتے تھے کہ سہائے صاحب افطار کا وقت ہوچکاہے حالاں کہ خود وہ لوگ روزہ نہیں رکھتے تھے ۔

انہوں نے اپنا ایک واقعہ بتایاکہ ایک زمانہ میں جب ٹائمز آف انڈیا میں کام کرنے کے دوران بی جے پی کی بیٹ کورکرنے کی میری ذمہ داری تھی تو ایک مرتبہ بی جے پی کے دفتر میں کرشن لال شرما کے پاس بیٹھاہواتھا وہ میرے اچھے دوست تھے ، انہوں نے مجھے پانی پینے کیلئے کہامیں نے منع کیا ، چائے پینے کیلئے کہا میں نے منع کردیا تب انہوں نے پوچھا کیا ہوا ہے آپ کو کیوں کچھ نہیں لے رہے ہیں ، میں نے ہندی میں کہاکہ میرا اپواس ہے ۔ تو انہوں نے کہاکہ بہت اچھا” نوراتری“ چل رہی ہے میں نے کہاکہ نوراتری کی وجہ سے نہیں بلکہ رمضان کا روزہ رکھ رہاہوں میں اور یہ پورے ایک مہینہ کا معاملہ ہے ۔ تب دو منٹ تک و ہ میرا چہرہ تکتے رہے پھر کہاکہ اچھا ہے ۔

گفتگو کے دوران آنند کے سہائے صاحب نے کہاکہ برسوں پہلے اچانک میرے دل میں خیال آیا کہ رمضان میں دنیا بھر میں کڑوروں مسلمان روزہ رکھتے ہیں تو کیوں نہ مجھے بھی ان کا ساتھ دینا چاہیے اور روزہ رکھنا چاہیے اور پھر میں نے شروع کردیا ،اسی دوران میں اپنے چھوٹے بھائی کو فون کیا اور روزہ رکھنے کے بارے میں بتایا تو اس نے کہاکہ میں نے بھی اس سال سے شروع کیا ہے ، یہ اتفاق ہے کہ ہم دونوں بھائیوں نے ساتھ ہی شروع کیا ۔ روزہ رکھنے سے دل کو سکو ن ملتاہے ، ایسا لگتاہے کہ من ہلکا ہوجاتاہے اور ایک طرح کی خوشی ملتی ہے ۔خاص طو رپر ہم صحافی دن بھر کرائم ، قتل ، ایک دوسرے کے خلاف خبریں لکھتے ہیں تو من بہت بوجھل رہتاہے ایسے میں روزہ رکھنے سے دل کو سکون ملتا تھا۔
آنند کے سہائے صاحب نے ملت ٹائمزکی آفس پہونچ کراور پوری ٹیم سے ملاقات کرکے بے پناہ مسرت کا اظہار کیا ، حوصلہ افزائی کی اور کہاکہ عموما میں کہیں جاتا نہیں ہوں لیکن آپ کی ہمت ، آپ کے کام اور جس طرح آپ لوگ لگاتار ان ایشوز کو اٹھارہے ہیں جسے ملک کی میڈیا کا ایک بڑا طبقہ نظر انداز کررہاہے میں نے فیصلہ کیا کہ ایک مرتبہ آپ کے یہاں چلنا چاہیے اور آپ جیسے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے ۔ اپنا کام کرتے رہیے ،ہمت اور حوصلہ کے ساتھ آگے بڑھتے رہیے ۔

آنند کے سہائے صاحب بھارت کے سینئر اور سیکولر اقدا ر کے حامل صحافیوں میں سر فہرست ہیں ، پریس کلب آف انڈیا کے متعدد بار صدر رہ چکے ہیں ، ٹائمز آف انڈیا ،ہندوستا ن ٹائمز ، روزنامہ دی ہندو سمیت انگریزی کے کئی اہم اخبارات میں آپ ایڈیٹوریل ٹیم کا حصہ رہے ہیں ۔ حالیہ دنوں میں آپ روزنامہ ایشین ایج سے وابستہ ہیں اورکوآرڈینیٹنگ ایڈیٹر کے طور پر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔