ہمیں شک کی نگاہ سے کیوں دیکھا جاتاہے ؟؟

مکرمی!
میں سمستی پور سے چلا دیوبند کے لئے ویشالی سے جب غازی آباد پہونچا تو کوئی بھی ٹرین نہیں تھی دیوبند کے لئے ہم تقریبا تین ساتھی تھے سبھی انتظار کرنے لگے، پلیٹ فارم نمبر ایک پر جب کچھ وقت گذرا تو 8پولیس والے آئے اور پوچھ تاچہ شروع کردی آپ کیا کرتے ہیں کہاں رہتے ہیں اناف شناف کے بعد انہوں نے سامان کی تلاشی لے نی شروع کردی صرف ایک بیگ تھا میرے پاس جو عام طور پر ایک مولوی رکھتا ہے اس بیگ میں سوائے اشیاء خوردنی کے اور کچہ نہیں تھا ،پھر میڈیاوالے بھی آگئے اور اپنا کام شروع کردیا جوکام ہے انکا آپ حضرات بخوبی واقف ہیں کیا کام ہے انکا تصویر لے نے لگے تاکہ کل اخبار بھرجائے ایک جھوٹی خبر سے اور کافی لوگ جمع ہوگئے جب کچھ بھی کسی ساتھی کے پاس نہیں ملا تو وہ مایوس ہوکر چلے گئے آخر ان پولیس والوں کی کیا پریشانی ہے جو ہمارے پیچھے لگے ہوئے ہیں حاصل تو انہیں کچ‘ بھی نہیں ہوتا ہے یہ ایک لمحہ فکریہ ہے ہم سبھی کے لئے کہ ہمیں شک کے نگاہ سے کیوں دیکھا جاتا ہے کیا ہم واقعی دہشت گرد ہیں؟؟؟یا پھر ہمیں حراساں کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،آخر یہ سلسلہ کب تک چلے گا؟؟کیا ہم نے اندرا گاندھی کا قتل کیا تھا ؟؟؟کیا ہم نے گجرات میں فساد کروایا تھا؟؟ کیا ہم نے بابری مسجد کو شہید کیا تھا ؟؟کیا ہم نے تاج ہوٹل پر حملہ کیا تھا؟؟؟کیا حالیہ حملہ پٹھان کوٹ میں کوئی مسلمان شامل تھا؟؟ پھر ہمیں شک کی نگاہ سے کیوں دیکھا جاتا ہے؟؟یا پھر حکومت جمہوریت کا جنازہ نکالنا چاہتی ہے ؟؟ اور افسوس ہے میڈیا پر بھی جو کذب بیانی سے کام لیتے ہیں اور جھوٹ کو سچ ثابت کرنے میں زمین وآسمان ایک کر دیتی ہیں، اگر یہی سلسلہ چلتا رہا گرفتاری کا اور شک کی نگاہ سے ہمیں دیکھا جاتا رہا تو پھر ہندوستان میں جمہوریت کا جنازہ نکل جائے گا۔
محمد افسر قاسمی سمستی پوری

SHARE