ریاض: (محمد انعام الحق قاسمی) مورخہ 28؍ محرم الحرام 1444ھ بمطابق 26؍اگست 2022ء بروز جمعہ ریاض، مملکت سعودی عرب میں لجنہ علمیہ (ابنائے قدیم فضلائے دار العلوم دیوبند ، ریاض) کی طرف سے حضرت مولانا لطف اللہ قاسمی صاحب کے اعزاز میں الوداعی تقریب کا انعقاد عمل میں آیا۔اس تاریخی اور مبارک الوداعیہ میں مہمان ِ خصوصی جناب ڈاکٹر مولانا عزیر احمد قاسمی (جنرل سکریٹری مرکزی جمعیت علمائے ہند) ، صدر و سرپرست لجنہ علمیہ ریاض مولانا عبد الباری قاسمی اور منتسبین لجنہ علمیہ نے کافی تعداد میں شرکت کی ۔
نظامت :
نظامتِ جلسہ کا اہم ترین فریضہ جناب مولانا محمد انعام الحق قاسمی نے اپنے خاص انداز میں بحسن و خوبی انجام دیا۔
تلاوتِ کلام الہی:
آغازِ جلسہ حضرت مولانا قاری شمشاد قاسمی نے اپنے خاص لہجے میں ترتیلا ً قرآن کریم کی تلاوت سے کر کے اس جلسہ کو روحانی اعتبار سے جِلا بخشی۔
نعت شریف:
تلاوتِ کلام اللہ کے بعد بارگاہِ رسالت میں نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا شرف حضرت مولانا محمد ہاشم قاسمی کو ملا اور انہوں نے اس موقع کو اپنے لئے اعزازی گردانتے ہوئے عمدہ لب و لہجے میں نعت شریف گنگنا کر تمام اہل مجلس کو عش عش کرنے پر مجبور کر دیا۔
کلیدی خطبہ :
کلیدی خطبہ جو کہ حضرت مولانا لطف اللہ قاسمی صاحب کی علمی اور عملی زندگی پر محیط ہے جسے ناظم جلسہ حضرت مولانا محمد انعام الحق قاسمی نے پیش کیا اور تفصیلی طور روشنی ڈالی کہ :
سعودیہ عربیہ میں حضرت مولانا لطف اللہ قاسمی صاحب کے قیام کا آغاز 13 ؍جمادی الاول 1400ھ بمطابق 29 ؍مارچ 1980ء میں ہوا ،اور 13 ؍محرم 1444ھ بمطابق 11؍ اگست 2022ء میں اختتام پذیر ہوگیا [جو تقریباً 42 سال کی مدت پر محیط ہے]جس کی مختصر تفصیل یہ ہے کہ دارالعلوم دیوبند سے1977ء میں فراغت اور تکمیلِ ادب نیز مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے ہائی اسکول اور پری یونیورسٹی کا کورس مکمل کرنے کے بعد 1979ء میں غالب اکیڈمی دہلی سے اردو ٹایپنگ کا کورس مکمل کیا اور پھر جامعہ ملیہ اسلامیہ میں داخلہ کی کوشش میں تھے کہ اسی دوران یہ خبر موصول ہوئی کہ سعودی عرب سے سایسورکس انٹر نیشنل کمپنی کا ایک وفد آیا ہے جن کو مختلف مدارس اسلامیہ سے پڑھے ہوئے ایسے افراد کی ضرورت ہے جنھیں عربی اور انگلش آتی ہو، اگر عربی ٹائپنگ آتی ہو تو اس کو ترجیح دی جائے گی، انٹریو علی گڑھ میں رکھا گیا تھا، یہ سنتے ہی کچھ دوستوں کے ساتھ میں علی گڑھ پہونچ گئے ، الحمد للہ انٹریو میں کامیاب ہوئے اور اس طرح ان کوسعودی عرب میں آنے کا موقع مل گیا، اس کمپنی میں تین سال تک بطور “کاتب تجھیز بیانات” کے کام کرتے رہے ،پھر کمپیوٹر سیکشن میں ٹرانسفر ہوگیا اور 1987ء تک “محلل نظم عام” کے طور پر کام کیا پھر جب وزارۃ الدفاع سے کمپنی کا کنٹریکٹ ختم ہوا تو وزارت نے اپنی کفالت میں لے لیا اور سنه 1988ء سے لے کر تا حال وزارۃ الدفاع میں اسی پوزیشن پر کام کرتے رہے۔لیکن اب اقامہ تجدید نہ ہونے کی وجہ سےاس ملک عزیز کو چھوڑ کر جانا پڑ رہا ہے- اللہ تعالی سے دعا ہے کہ آئندہ کی زندگی میں اُن کو قلبی سکون اور خوشحالی نصیب فرمائے اور دونوں جہاں کی نعمتوں سے نوازے- آمین!
حضرت مولانا لطف اللہ قاسمی صاحب سدا اپنے مخلصانہ اور ہمدردانہ مشورے اور نصائح سے منتسبین لجنہ علمیہ کو نوازتے رہے ہیں۔ گروپ پر جب کبھی بھی نقصان دہ مواد پوسٹ کئے جاتے تھے تو فوراً آپ تنبیہ کرتے تھے اور مناسب مشورے سے نوازتے تھے۔
ہمارے سبھی مجلسوں میں قرآن کی تفسیر بیان کرنا مولانا لطف اللہ قاسمی صاحب کا طرہ امتیاز رہاہے۔ آپ کی تفسیر بیانی کا خاصہ یہ تھا کہ آپ قرآن کی تفسیر احادیث سے ہی کرنے کو ترجیح دیتے تھے۔ آپ کے جانے کے بعد ہم سب آپ کی ان خدمات سے مستفید نہیں ہوسکیں گے [اللہ سبحانہ تعالی اس خدمات جلیلہ کیلئے ان کو اجر عظیم عطاء فرمائے آمین]۔
تاثرات مولانا لطف اللہ قاسمی:
جب مولانا لطف اللہ قاسمی سے درخواست کی گئی کہ اپنے تاثرات و خیالات کا اظہار کریں تو انہوں لجنہ علمیہ ریاض کے مفسر قرآن ہونے کی حیثیت سے سورہ القارعہ کی نہایت ہی مؤثر انداز میں تفسیر بیان کی اور فرمایا کہ لجنہ علمیہ کیلئے یہ ہماری آخری تفسیر ہوگی ۔
مہمان خصوصی کا خطبہ:
الوداعی تقریب کے مہمان خصوصی جناب ڈاکٹر عزیر احمد قاسمی صاحب نے اپنے پرمغز اور معنی خیز خطاب فرمایا کہ ہم علمائے کرام کو قرآن کریم پر سخت محنت کرنے کی ضرورت ہے اور اسے ہم سب لوگوں کو اپنا اوڑھنا اور پچھونا بنا لینا چاہیئے اور انہوں علماء کے اقسام اور انکے کردار پر بھی روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر صاحب نے فرمایا کہ ہمارے نسبتی مربی و والد حضرت مولانا محمود حسن (شیخ الہند) رحمہ اللہ نے مالٹا کی اسیری سے واپسی پر فرمایا تھا کہ اب باقی ماندہ زندگی میں میں قرآن کریم پر جم کر کام کروں گا ۔ اس لئے ہم سب علمائے کرام کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ پر خود عمل پیرا ہوں اور دوسروں تک ان کے تعلیمات پہنچائیں۔ اور آخر میں آپ نے تزکیہ نفس پر محنت کرنے کی ترغیب دی ۔ کیونکہ انسان کے مرنے کے بعد اسکے اعمال ہی باقی رہ جاتے ہیں اور ساری دنیاوی دھن و وولت کوئی کام نہیں آتی۔
مومنٹو اور ہدایا کی تقسیم:
اس موقع پر لجنہ علمیہ ، ریاض کی طرف سے جناب مولانا لطف اللہ قاسمی صاحب کو مومنٹو پیش کیا گیا جس میں ان کے لجنہ علمیہ کے تئیں خدمات جلیلہ کا ذکر کیا گیاہے اور چند یادگار ہدایا لجنہ علمیہ اور رفقائے لجنہ علمیہ کی طرف سے پیش کئے گئے۔
ڈاکٹر مولانا عزیر احمد قاسمی مدظلہ کی خدمات کے اعتراف میں لجنہ علمیہ ، ریاض کی طرف سے ان کو مومنٹو اور کچھ متواضع ہدایا بھی پیش کئے گئے۔
تاثرات و خیالات حاضرین جلسہ:
صدر جلسہ حضرت مولانا عبد الباری قاسمی کی دعوت پر حاضرینِ جلسہ جس میں سےمولانا محمد ہارون قاسمی ، مولانا محمد انعام الحق قاسمی اور مولانا منصور عالم قاسمی صاحبان نے اپنے تاثرات اور زریں خیالات مولانا لطف اللہ قاسمی کے تئیں پیش فرمائیں اور شاعر ِلجنہ علمیہ مولانا منصور عالم قاسمی نے اپنے تاثرات کو منظوم شکل میں پیش فرماکر حاضرین جلسہ کا دل جیت لیا۔ حضرت مولانا جنید احمد قاسمی صاحب نے لجنہ علمیہ ریاض کے کارناموں اور انشطہ کو سراہا اور مزید اس میدان میں اجتماعی طور پر کام کرنے پر زور دیا۔
خطبہ صدارت:
الوداعی تقریب کے صدر حضرت مولانا عبد الباری قاسمی صاحب نے اپنے خطبہ صدارت میں اس امر پر زور دیاکہ حضرت مولانا لطف اللہ صاحب قاسمی اپنے دعوتی مشن کو انڈیا میں بھی جاری رکھیں گے۔اور یہ کہ اللہ سبحانہ و تعالی ان کو ہر مصائب اور پریشانیوں سے محفو ظ رکھے۔ آمین
دعا:
جلسہ کے اختتام پر ڈاکٹر مولانا عزیر احمد قاسمی نے اپنے پرسوز اور دل کو چھولینے والی آواز میں دعا کرائی۔
عشائیہ:
یہ جلسہ بعد نمازِ عشاء (9:15 تا 10:45 ) منعقد ہوا ۔الوداعی تقریب کے اختتام پر ایک پر تکلف عشائیہ کا انتظام کیا گیا۔ تمام مدعووین کو یہ پورا جلسہ مع عشائیہ بہت پسند آیا اور ان سے تعریف کئے بغیر نہ رہا گیا۔
اس موقع پر لجنہ علمیہ کے سبھی منتسبین حضرت مولانا لطف اللہ قاسمی کا تہہ دل سےشکریہ ادا ء کرتے ہیں کہ انہوں نے لجنہ علمیہ کی الوداعی پارٹی میں شرکت کی دعوت قبول فرماکر ہم سب منتسبین کو شکریہ کا موقع عطا فرمایا۔حضرت مولانا لطف اللہ قاسمی صاحب کی مہمان نوازی اور انکے اعزاز میں اس الوداعی پارٹی کے اہتمام کرنے میں تقریباً تمام شرکاء کا تعاون حاصل رہا ہے اور خصوصاً مولانا عبد الباری قاسمی، مولانا محمد انعام الحق قاسمی ،مولانا محمد ہارون قاسمی اور مولانا اشرف علی قاسمی صاحبان کا جنھوں نے اس پارٹی کو پایہ تکمیل تک پہونچانے میں اپنا بھر پور تعاون پیش کیا ہے- اللہ تعالی ان سب حضرات کو جزائے خیر اور اجرِ عظیم عطا فرمائے اور دین و دنیا کی نعمتوں سے نوازے اور خوشحالی نصیب فرمائے- آمین!