ملیشا کے نئے وزیر اعظم ڈاکٹر انور ابراہیم ہندوستان کیلئے اہم کیوں ؟

معروف دانشور اوربھارت کے مسلمانوں سے خصوصی لگاﺅ رکھنے والے ڈاکٹر انو ر ابراہیم ملیشیا کے وزیر اعظم بننے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ ملیشا کے بادشاہ عبداللہ نے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد جمعرات کو ایک اعلان میں یہ فیصلہ سنا دیا کہ اپوزیشن لیڈر انور ابراہیم ملک کے آئندہ وزیر اعظم ہوں گے۔75 سالہ انور ابراہیم نے جمعرات ہی کو وزارت عظمیٰ کا حلف بھی ا±ٹھا لیااور نئے وزیر اعظم کے طور پر کام کرنا شروع کردیاہے ۔ ملیشا ساﺅتھ ایسٹ ایشا میں ایک مسلم اکثریتی ملک ہے جہاں 63 فیصد مسلمان ہیں ، 18 فیصد بڈھسٹ ہیں، 9 فیصد عیسائی اور 6 فیصد ہندو ہیں ۔کافی دنوں سے یہاں سیاسی اتھل پتھل تھا جس کا اب خاتمہ ہوگیا ہے۔
انور ابراہیم کے سیاسی الائنس آف ہوپ (PH) نے گزشتہ ہفتے ہونے والے عام انتخابات میں پارلیمنٹ کی 222 میں سے 82 سیٹیں حاصل کی تھیں۔ جبکہ ملائیشیا میں وزیر اعظم بننے کے لیے پارلیمنٹ کی کم از کم 112 سیٹوں پر جیت ضروری ہے۔ اس الیکشن میں دوسرے نمبر پر ملیشیا کی ‘کوئلیشن نیشنل لائنس“ (PN) رہی۔ اس نے پارلیمنٹ کی 73 سیٹیں حاصل کرتے ہوئے حکومت سازی کے قابل اکثریت حاصل کرنے کی بھی کوشش کی۔ اس طرح کوئی بھی جماعت پارلیمنٹ میں مطلوبہ سیٹیں حاصل نہ کر سکی۔
کسی بھی پارٹی کو اکثریت نہ ملنے کی وجہ سے ملیشیا میں سیاسی پیچدگی بڑھنے لگی تھی۔ اس سیاسی کشمکش کو دور کرتے ہوئے بادشاہ سلطان عبداللہ احمد نے ملک کے سابق وزیر اعظم محی الدین یاسین اور انور ابراہیم دونوں سے ملاقات کی اور اس گفتگو کے بعد انہوں نے انور ابراہیم کے وزیر اعظم بننے کا اعلان کر دیا۔
ڈاکٹر انور ابراہیم ماضی میں ملیشیا کے نائب وزیراعظم اور وزیر خزانہ کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ گزشتہ 20 سالوں سے زیادہ عرصے سے وہ بار بار وزیراعظم بننے کی کوشش کرتے رہے۔ لیکن موقع نہیں مل سکاتھا۔ انور ابراہیم ملائیشیا کے لمبے عرصہ تک وزیر اعظم رہنے والے مہاتیر محمد کے ساتھ کام کرتے ہوئے 1990ءکی دہائی میں مہاتیر کے ڈپٹی وزیر اعظم تھے تاہم انہیں کرپشن اور ہم جنس پرستی کے الزام میں قید کی سزا سنا دی گئی تھی۔ ہم جنس پرستی ملیشیا میں ایک غیر قانونی اور غیر اخلاقی عمل سمجھا جاتا ہے۔اور قانونی طور پر جرم ہے۔اس کے بعد 2004 میں انہیں ایک حیران کن فیصلے کے تحت رہا کر دیا گیا تھا۔
انور ابراہیم اب علاقائی جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جن میں دیگر ریاستوں کے ساتھ ساتھ ریاست بورنیو بھی شامل ہے۔ وزیر اعظم کے بطور ان کی حکومت کے اولین اقدام کے طور پر انہوں نے اعلان کیا کہ وہ وزراءکی تعداد کم کریں گے اور ا±ن کی تنخواہوں میں کٹوتی کریں گے۔
مہاتیر محمد جو اب 97 برس کے ہیں پچھلی پانچ دہائیوں سے اس ملک کی سیاست پر حاوی رہے ہیں۔ پانچ نومبر 2022 کو ملیشیا میں ہونے والے عام انتخابات میں مہاتیر نے ایک بار پھر حصہ لیا تاہم 53 سالوں میں پہلی باران کو ہار کا سامنا کرناپڑا۔ یعنی 1969ء کے بعد مہاتیر کی یہ پہلی شکست تھی۔
مہاتیر محمد1981ءسے 2003 ءتک ملیشیا کے سربراہ مملکت رہے۔اس کے بعد 2018 ئ سے 2022 تک وہ دنیا کے سب سے عمر دراز وزیر اعظم تھے۔ اب 2022ء کے الیکشن میں شکست کا سامنا کرنے کے بعد مہاتیر محمد نے سیاست سے علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جمعرات 24 نومبر کو ملیشیا کے شاہی محل سے جاری ہونے والے فرمان میں ڈاکٹر انور ابراہیم کو نیا وزیر اعظم مقرر کرنے کے اعلان کے بعد سے سیاسی حلقے امید ظاہر کر رہے ہیں کہ کئی دہائیوں سے سیاسی عدم استحکام کے شکار اس ملک میں اب استحکام قائم ہو سکے گا۔ انور ابراہیم ملک کے دسویں وزیر اعظم ہوں گے۔
ملیشیا میں محض گزشتہ چار سال کے دوران تین وزرائے اعظم برسر اقتدار رہ چ±کے ہیں۔ اس بار کے الیکشن سے قبل ہی حزب اختلاف کے رہنما انور ابراہیم نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے سیاسی اتحاد کو حکومت سازی کے لیے پارلیمنٹ میں کافی حمایت حاصل ہے۔

ملیشیا ایک کثیرالنسل ملک ہے، جہاں سیاسی رسہ کشی اور عدم استحکام اس ملک کو گوناگوں مسائل سے دوچار کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ انور ابراہیم نے اپنی انتخابی مہم میں ملک سے بدعنوانی کے خاتمے اور اپنے عوام کو مہنگائی کے دلدل سے نکالنے پر اپنی تمام تر توجہ مرکوز رکھنے کا وعدہ کیا تھا۔ آئندہ کے اقدامات اور ان کی پالیسیوں کو اب اسے پیمانے سے پرکھا جائے گا۔
ڈاکٹر انور ابراہیم کے ہندوستان سے گہرے تعلقات ہیں ۔ بھارت کے سرکار کے ذمہ داروں کے علاوہ یہاں کے متعدد مسلمان رہنما اور دانشوروں سے بھی وہ ہمیشہ رابطہ میں رہے ہیں ، کئی مرتبہ مختلف کانفرنس میں بھی شرکت کیلئے آتے رہے ہیں ۔ معروف تھنک ٹینک ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز سے ان کی گہری وابستگی ہے ، اس کے متعدد سمیناروں اور کانفرنس میں انہوں نے شرکت کی ہے ۔ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ڈاکٹر انور ابراہیم کووزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی ہے ۔ جواب میں انہوں نے بھی ٹویٹ کیا کہ ہم بھارت کے ساتھ مضبوط رشتہ برقرار رکھنا چاہتے ہیں ۔ آئی او ایس کے چیرمین ڈاکٹر منظور عالم نے بھی مبارکباد پیش کرکے نیک خواہشات کااظہار کیا ۔ سال 2019 میں جب ملیشا کے وزیر اعظم ڈاکٹر انو ر ابراہیم دہلی آئے تھے تو دہلی کے انڈیا انٹر نیشنل سینٹر میں ایک پروگرام کے اہتمام کیاگیا جس میںآئی او ایس کے وفد نے بھی شرکت کی تھی ۔مخصوص سرکردہ شخصیات کے ساتھ ہونے والی اس میٹنگ میں مجھے بھی شرکت کا موقع ملااور اسی موقع پر ان ڈاکٹر انور ابراہیم سے میری ملاقات بھی ہوئی ۔ مشہور صحافی او ر ملت ٹائمز کے سینئر ایڈیٹر اے یو آصف صاحب تین مرتبہ ان کا انٹرویو بھی کرچکے ہیں ۔

SHARE
شمس تبریز قاسمی ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر اور بانی ہیں ۔اسپیشل اسٹوریز ، فیچرس اور کنٹینٹ تحریر کرنے کے علاوہ ملکی اور عالمی مسائل پر خصوصی کالم لکھتے ہیں، یوٹیوب پرانٹرویو ز ، گراﺅنڈ رپورٹس اور اسپیشل پروگرام پیش کرتے ہیں ، ڈبیٹ شو ” دیش کے ساتھ “ اور یومیہ پروگرام ” خبر در خبر “ کے وہ میزبان بھی ہیں ۔ یہاں دیئے گئے لنک کے ذریعہ سوشل میڈیا پر آپ ان سے براہ راست جڑسکتے ہیں ۔