صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ کا وفد تباہ حال شہروں میں امداد کی ہرممکن کوشش میں مصروف ۔وفد نے ترکی کے وزیر انصاف سے ملاقات کی اور بھارت کے مسلمانوں کی طرف سے اس دردناک سانحہ پر رنج و غم کا اظہار کیا۔
نئی دہلی، یکم مارچ : جنوبی اور وسطی ترکی میں قیامت خیز زلزلہ متاثرین کو فوری طور پر کھانے پینے اور رہائشی وسائل کی ضرورت ہے۔ایک شہر نہیں بلکہ وہاں دس صوبوں میں پانچ لاکھ سے زائد آشیانے تباہ و برباد ہوگئے ہیں۔ آج جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے تاریخی شہر انطاکیہ سے راحت رسانی کے کام کا آغاز کیا ، اس موقع پرجمعیۃ کی طرف سے مختلف خیموں میں ایک ہزار سلیپ ویل گدے تقسیم کیے گئے۔ پورا انطاکیہ شہر ویران پڑا ہواہے ، کوئی بھی مکان رہائش کے قابل نہیں ہے۔سخت ٹھنڈ میں مکمل آبادی دسیوں ہزار خیموں میں منتقل کردی گئی ہے، لیکن بہت ساروں کے پاس سرچھپانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی ، ان میں یتیم ہوچکے معصوم بچے بھی شا مل ہیں۔ جمعیۃ کے وفد میں مفتی محمد انوار قاسمی بستوی دیوبند، سید شہباز اور محمد عبد اللہ بھی شامل ہیں۔
دریں اثنا جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے کہرمان مرعش میں ترکی کے وزیر انصاف بیکیر بوزداگ سے ملاقات کی اور بھارت کے مسلمانوں کی طرف سے اس دردناک سانحہ پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔وفد نے بتایا کہ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی اس دکھ کی گھڑی میںترکی کے ساتھ کھڑے ہیں اور جمعیۃ ممکنہ حد تک یہاں ریلیف کا کام انجام دے رہی ہے۔ وزیر انصاف نے جمعیۃ کی طرف سے راحت رسانی کے کاموں کا استقبال کیا او راپنی طرف سے مقامی تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
جمعیۃ کے وفد کے سربراہ مولانا حکیم الدین قاسمی نے اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی ہے کہ یہاں زلزلہ آنے کا سلسلہ رک نہیں رہا ہے، ابھی تھوڑی دیر قبل پھر زلزلہ آیا۔انھوں نے بتایا کہ زلزلہ کا پورا علاقہ ایک ہزار کلو میٹر تک پھیلا ہوا ہے۔جمعیۃ کا وفد لگاتار ضرورت مندوں تک پہنچنے کی کوشش کررہا ہے۔