افغانستان کے شمالی صوبہ بلخ میں ایک ثقافتی مرکز میں ہونے والے ایک بم دھماکے کے نتیجے کم از کم ایک شخص ہلاک جبکہ 16 صحافی زخمی ہو گئے ہیں۔افغانستان کے جرنلسٹس سنٹر (AFJC) کی طرف سے صحافیوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق بم دھماکہ مزار شریف شہر کے تابایان شیعہ کلچر سینٹر میں ہوا جہاں نیشنل جرنلسٹس ڈے کے سلسلے میں ایوارڈ تقسیم کرنے کی ایک تقریب جاری تھی۔ ہلاک اور زخمیوں کی تعداد کے بارے میں متضاد اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالنافع کے مطابق ایک سکیورٹی گارڈ ہلاک جبکہ آٹھ دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں پانچ صحافی بھی شامل ہیں۔ تاہم کلچر سینٹر کی میڈیا ایجنسی Avapress نے مرنے والوں کی تعداد تین جبکہ زخمیوں کی تعداد 30 بتائی ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ دھماکے کے وقت جاری ایوارڈ تقسیم کرنے کی تقریب میں 25 صحافی شریک تھے۔ تایابان ایران نواز ثقافتی مرکز ہے۔ 2017ء میں دہشت گرد گروپ داعش نے اس کلچر سینٹر کی کابل میں موجود برانچ پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں کم از کم 50 افراد مارے گئے تھے۔ اگست 2021ء میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے افغانستان میں داعش کی طرف سے کیے جانے والے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جن میں اکثر ملک کی اقلیتوں کے علاوہ طالبان کے ارکان اور غیر ملکی سفارتی مراکز کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ طالبان سکیورٹی فورسز کی طرف سے ملک کے مختلف حصوں میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا عمل بھی جاری ہے۔ جمعرات نو مارچ کو داعش نے اُس خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں صوبہ بلخ کے گورنر داؤد مزمل اور ان کے دفتر کے دو اہلکار مارے گئے تھے۔ طالبان کے طاقت میں واپس لوٹنے کے بعد سے داؤد مزمل سینیئر ترین طالبان رہنما تھے جو اس طرح کے حملے میں مارے گئے۔ آج ہفتے کے روز مزار شریف میں ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی۔