مڈل اسکول سوریا بڑی کے ٹیچر ماسٹر شمس عالم عرف تمنے کا انتقال

آبائی گاؤں نگر ڈیہہ میں تدفین، بی ای او سدھیر کمار، آفتاب عالم منٹو، سمیت دیگر کا اظہار افسوس

دربھنگہ: (محمد رفیع ساگر) جالے بلاک کے نگرڈیہہ گاوں باشندہ موتی ماسٹر کے دوسرے فرزند ’ماسٹر شمس عالم عرف تمنے، کا انتقال ہوگیا ہے۔ وہ کئی ماہ سے علیل چل رہے تھے۔وہ تقریباً 50 برس تھے اور بوکھڑا بلاک کے بڑی سوریا میں گورنمنٹ مڈل اسکول کے ٹیچر تھے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق 2011 میں ان کی تقرری ہوئی تھی۔جیسے ہی ان کے انتقال کی خبر عام ہوئی علاقے کی فضا سوگوار ہوگئی ہے۔ اس طرح ان کے چلے جانے سے غم کا ماحول ہے۔بعد نماز ظہر جنازہ کی نماز پڑھائی گئی اور تدفین آبائی گائوں کے مقامی قبرستان میں ادا کی گئی جس میں سینکڑوں افراد شامل تھے۔ بتادیں کہ ماسٹر شمس عالم عرف تمنے کی گاوں میں ہی ذاکر شیخ کی لڑکی سے شادی ہوئی تھی، ان کے والد موتی ماسٹر گاوں کے بااثر افراد میں شامل تھے، ماسٹر تمنے انتہائی نیک سیرت، پاکباز، کم گو انسان تھے۔ اپنے فرائض کے تئیں مخلص تھے۔ان کے انتقال پر بوکھڑا کے سابق نائب پرمکھ آفتاب عالم منٹو نے گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم نے ایک مخلص درسی ساتھی کو کھو دیا ہے جس کی تلافی ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ تعلیمی میدان میں ان کے خدمات قابل رشک رہے ہیں۔جبکہ جواں سال صحافی نازش ہما قاسمی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ ماسٹر شمس عالم مدرسہ فلاح المسلمین میں ہمارے بچپن میں انتہائی مقبول استاذ تھے۔ان کے پڑھانے کا انداز نرالا تھا جس سے طلبہ کو سبق باسانی ذہن نشیں ہوجاتا تھا۔ انہوں نے کہا مرحوم مدرسہ فلاح المسلمین (اختر اکیڈمی) کے اولین شاگردوں میں سے تھے عصری تعلیم کی تکمیل کے بعد اپنے مادر علمی فلاح المسلمین میں درس و تدریس سے وابستہ ہوئے برسوں وہاں پڑھایا پھر سرکاری اسکول میں نوکری کے بعد وہاں مستعفی ہوگیے تھے۔ گزشتہ کئی ماہ سے علیل تھے اور موذی مرض میں مبتلا تھے ممبئی بھی ان کا علاج ہوا لیکن افاقہ نہ ہوسکا اور بروز جمعرات خدا کو پیارے ہوگئے۔ پسماندگان میں بیوہ، دو بیٹی اور ایک بیٹا شامل ہے۔جبکہ مڈل اسکول سوریا بڑی کے انچارج ہیڈ ماسٹر شمس قمر آرزو نے کہا کہ ماسٹر شمس عالم نے جس طرح کا یہاں تعلیمی ماحول بنایا تھا اور بچوں سے مشفقانہ تعلقات استوار کئے تھے ان کے چلے جانے سے اسکول کو بڑا نقصان پہنچا ہے۔یقینا یہ خبر کافی غمگین ہے جس کا صدمہ برداشت کرنا مشکل ہے۔ان کے انتقال پر بوکھڑا کے بی ای او سدھیر کمار ،سماجی کارکن انجینئر شہزاد تمنا، امجد علی، شریف الرحمن، بہار اسٹیٹ اردو ٹیچرس ایسوسی ایشن کے ریاستی صدر قمر مصباحی ، شیومنگل ٹھاکر، پنکج کشورپون، دلیپ کمار، امتیاز احمد انصاری، انظار احمد، افتخار احمد صابری، صابر حسین، زہیر صدیقی، سنیل کمار جھا، شیو شنکر پنڈت، اردھیندو شیکھر پرتیہست، ونے داس، راج کشور رائے ، محمد عارف، ستیش کمار سنگھ، محمد اکرام، متھلیش کمار، روح اللہ خان، روی رنجن، امجد رضا، محمد نور عالم، روپیش کمار ، محمد اصغر علی، محمد تنویر الاسلام صدیقی، عیسی دانش،کبیر احمد، دانش کمال وغیرہ نے گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے تعلیمی میدان کا بڑا خسارہ قرار دیا ہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com