اسرائیل کو پے در پے تکلیف دہ ضربیں لگ رہی ہیں: عبرانی میڈیا

مقبوضہ بیت المقدس: سعودی عرب اور ایران کے درمیان چین کی ثالثی سے ڈرامائی انداز میں سفارتی تعلقات کی بحالی کے اعلان پرعبرانی میڈیا اور اسرائیل کے سیاسی حلقے چراغ پا ہیں۔

سعودی عرب اور ایران کےدرمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کا اعلان صہیونی ریاست پر بجلی بن کر گرا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ عبرانی میڈیا اس اہم علاقائی اور عالمی پیش رفت پر مسلسل نشریات پیش کررہا ہے۔ اسرائیلی پریس میں اس پیشرفت کو عالمی سیاسی میدان میں کارڈز کی تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے۔ میڈیا میں اس تبدیلی کے اثرات اور نتائج  اور اس کےنتیجے میں ہونے والی تبدیلیوں  پر بات کی جا رہی ہے۔ اسرائیلی پریس میں اسے امریکا اور اس کے اتحادیوں کی بڑھتی ہوئی ادارہ جاتی اور تزویراتی کمزوری سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔

عبرانی اخبار “گلوبز” نے لکھا ہے کہ ’ اسرائیل مین خزاں کے وسط میں آنے والے حالیہ موسم سرما  کی تو بات ہی نہ کریں۔ کیونکہ مارچ کے پہلے ہفتے میں پیش آنے والے واقعات یکے بعد دیگرے حملے تھے۔ سعودیہ – ایران چین کی ثالثی سےسفارتی معاہدہ، روس کے یوکرین پرآواز سے تیز رفتار میزائلوں کے حملے، امریکا میں ناکام سلیکن ویلی، بینک کی بندش  اور مالیاتی منڈیوں میں عدم استحکام اسرائیل کے لیے تکلیف دہ چوٹوں سے کم نہیں۔

اخبار نے نشاندہی کی کہ یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کو دوبارہ شروع کرنے کے معاہدے کے اعلان کے بارے میں سب سے زیادہ حیران کن کیا ہے: وہی معاہدہ جو سامنے آیا، یا عام طور پر اس کے پیچھے چین کی بے مثال سرپرستی ہے۔

اخبار لکھتا ہے کہ یہ معاہدہ کم از کم ایک چیز کی ضمانت دے سکتا ہے جو کہ جمود ہے۔ مشرق وسطیٰ میں برسوں کی مخاصمت کے بعد سعودی عرب نے ایران کا مقابلہ کرنا چھوڑ دیا۔

اخبار نے لکھا کہ پچھلے دو سال میں رخ بدلنے میں سعودی دلچسپی کے اشارے ملے ہیں۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے الیکشن مہم میں کہا تھا کہ وہ جمال خاشقجی قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کریں گے۔

اخبار نے مزید کہا کہ ’’یہ درست ہے کہ بائیڈن اپنی مدت صدارت کے دوسرے سال محمد بن سلمان کے ساتھ مفاہمت کے لیے ریاض گئے تھے لیکن اس کے فوراً بعد بن سلمان نے روس کے ساتھ تیل کی قیمتوں میں کمی نہ کرنے کا اعلان کرکے امریکیوں کے ساتھ مفاہمت کی پیٹھ میں خنجر گھونپ دیا تھا۔

اخبار لکھتا ہے کہ  “اس دن، امریکا “پریشان” تھا اور وائٹ ہاؤس نے امریکا – سعودی تعلقات کے “دوبارہ جائزہ” کا اعلان کیا۔

اسرائیلی اخبار “گلوبز” نے زور دیا کہ “اسرائیل” نے غلط سمجھا اور اس کی غلطی کل اور پرسوں شروع نہیں ہوئی، بلکہ ایک دہائی پہلے، جب وزیر دفاع ایہود بارک نے شامی صدر بشار الاسد کے “فوری طور پر زوال” کی پیش گوئی کی تھی۔ بشارالاسد کے بارے میں ایہود باراک کا اندازہ غلط نکلا۔

اخبار نے مزید کہا کہ “اس اسٹریٹجک فقدان کا نتیجہ روس اور ایران کے درمیان ایک حقیقی فوجی اتحاد ہے۔

 چین اس وقت مشرق وسطیٰ میں داخل ہو رہا ہے اور اپنی اقتصادی اور فوجی موجودگی کو فروغ دے رہا ہے۔ یہ بھی سب کو معلوم ہے کہ چین امریکا کے ساتھ “خطرناک عالمی” مقابلے میں ہے۔

اسی تناظر میں عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے کہا کہ شام اور حزب اللہ کے ساتھ ساتھ یورپ اور وائٹ ہاؤس کے کچھ رہ نماؤں کی آشیرباد، بلاشبہ اس بات کا حتمی ثبوت ہے کہ معاہدے کا مقصد اسرائیل کو نقصان پہنچانا ہے۔

امارات ۔ اسرائیل تعلقات میں بے چینی

اسرائیل کے کثیرالاشاعت اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ نے کہا ہے کہ “اسرائیل” کے حکام اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات اور “اسرائیل” کے درمیان تعلقات کے بارے میں تشویش کی ایک وجہ ہے اور یہ تشویش سعودی ایران کے تعلقات سے پیدا ہوئی ہے۔

اخبار نے نشاندہی کی کہ “متحدہ عرب امارات نے حالیہ مہینوں میں قابض افواج کے رویے اور بنیامین نیتن یاہو کے اپنی حکومت پر کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے اسرائیلی دفاعی نظام خریدنے کا معاہدہ منجمد کر دیا ہے۔”

اخبار نے ذکر کیا ہے کہ نیتن یاہو کا یو اے ای کا دورہ منسوخ کر دیا گیا تھا اور اسے دوبارہ شیڈول نہیں کیا گیا تھا۔

ایک سفارتی ذریعہ نے اخبار کو بتایا کہ “عالمی برادری میں یہ احساس پایا جاتا ہے کہ نیتن یاہو حکومت کو کنٹرول نہیں کرتے اور اس کی قیادت سموٹریچ اور بن گویر کر رہے ہیں۔”

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com