عمران خان کے خلاف دہشت گردی کا کیس درج

سابق پاکستانی وزیر اعظم نے کا قتل کیے جانے کا پھر سے خدشہ ظاہر کیا، ’مینار پاکستان‘ سے جلسے کا اعلان

اسلام آباد:  پاکستانی پولیس نے اتوار کے دن عمران خان اور پی ٹی آئی کے ۱۲سے زائد قائدین کے خلاف دہشت گردی کا کیس درج کیا۔ ان پر کل‘ اسلام آباد جوڈیشیل کامپلکس کے باہر توڑپھوڑ اور سیکیوریٹی ملازمین پر حملہ کا الزام ہے۔ ادھرپاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے اتوار (22 مارچ) کو ایک بار پھر مینار پاکستان پر جلسے کا اعلان کردیا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ لوگ مجھے کسی بھی طرح مجھ کو راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں، گرفتار کریں گے یا قتل کردیا جائے گا۔اپنے ویڈیو خطاب میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ ان کا مقصد ہے کہ کسی طرح مجھ کو راستے سے ہٹادیا جائے، یہ لندن پلان اور لیول پلئنگ فیلڈ ہے، مجھے پتا تھا کہ جیل میں ڈالیں گے یا قتل کردیا جائے گا۔جوڈیشل کمیشن میں پیشی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی ہم آگے بڑھے پھر سے لوگ جمع ہونا شروع ہوگئے اور اچانک سامنے سے پولیس کی شیلنگ شروع ہوگئی، یہ اشتعال دلارہے تھے کہ کسی طرح سے یہ کچھ کریں پھر ایکشن ہو، عدالت کے قریب پہنچا تو کنٹینرز لگے تھے، تو وہاں آدھا گھنٹے کھڑا رہا، یہ چاہ رہے تھے کہ ری ایکشن ہو میں گاڑی سے باہر نکلوں اور مجھے قتل کردیں۔عمران خان نے کہا عدالت جانے کیلئے جب گھر سے نکلا تو بیوی کو خدا حافظ کہہ کر نکلاتھا، حکومت مجھے گرفتار کرکے بلوچستان لے جانا چاہتی تھی جس کا مقصد تھا کہ اپنی پارٹی کے کسی فرد کو الیکشن ٹکٹ جاری نہ کرسکوں۔انہوں نے مریم نواز کا نام لیے بغیر کہا کہ جھوٹوں کی ملکہ کا مقصد تھا کہ کسی طرح عمران خان کو راستے سے ہٹادو، وہ کہتی ہے کہ میرے چور باپ کو چھوڑ دو، میں پھر سے کہتا ہوں سب کے ہاتھ سے گیم نکلنے لگی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے سیشن عدالت میں اپنا کیس شفٹ کرنے کا کہا کہ مجھ پر حملے کا خدشہ ہے کیس شفٹ کیا جائے، کیس شفٹ کرنے کے بجائے میرے وارنٹ نکال دیے گئے، وارنٹ تو رانا ثنا کے بھی نکلے ہوئے ہیں، اس پرکوئی کارروائی نہیں کی گئی، انہوں نے زمان پارک میں شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا۔جوڈیشل کمپلیکس پیشی کے حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے پتا تھا اگر میں نہ پہنچا تو پھر سے وارنٹ نکال دیں گے، جب ٹول پلازہ پہنچا تو کوئی شک نہیں تھا کہ ان کی نیت کیا ہے، انہوں نے پورا موٹروے بند کردیا تھا، ان کا پلان تھا کہ مجھے اکیلا کرکے جوڈیشل کمپلیکس لے کر جانا تھا یا پھر قتل کرنا تھا۔بتادیں کہ ہفتہ کے دن عمران خان توشہ خانہ کیس میں حاضری دینے کیلئے لاہور سے اسلام آباد پہنچے تھے جہاں جوڈیشیل کامپلکس کے باہر جھڑپیں ہوئی تھیں۔ 25 سیکیوریٹی ملازمین زخمی ہوئے تھے۔ ایڈیشنل ضلع وسیشن جج ظفراقبال کو سماعت 30 مارچ تک ملتوی کرنی پڑی تھی۔جیو نیوز کے بموجب پی ٹی آئی ورکرس اور مطلوب قائدین کے خلاف کیس درج ہوا۔ اسلام آباد پولیس کی ایف آئی آر میں تقریباً17پی ٹی آئی قائدین کے نام لئے گئے ہیں۔ 18افراد کو گرفتارکیاگیا۔ ایف آئی آر میں کہاگیاکہ پولیس کی دوگاڑیاں اور 7 موٹرسائیکلیں جلادی گئیں جبکہ ایک اسٹیشن ہاؤز آفیسر(ایس ایچ او)کی گاڑی کو نقصان پہنچایاگیا۔ عمران خان کے لاہور سے اسلام آباد روانہ ہوتے ہی پنجاب پولیس کے 10ہزار مسلح جوان لاہور میں عمران خان کے زماں پارک والے بنگلہ میں گھس گئے تھے اور انہوں نے ان کی پارٹی کے کئی ورکرس کو گرفتارکرلیاتھا۔ پولیس نے پاور شویل استعمال کرتے ہوئے رکاوٹیں دورکردی تھیں اور پارٹی کارکنوں کے خیمے اکھاڑدئیے تھے۔ اس نے مین گیٹ اور دیواریں ڈھاکر بنگلہ کی تلاشی لی تھی۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com