نذر المبین ندوی
ہر شخص اس دنیا میں اپنی حیات مستعار کے دن گزار کر رخصت ہو جاتا ہے ، صرف اس کی یادیں باقی رہ جاتی ہیں تلخ و شیریں یادیں دلربا و دل شکن یادیں انسان کی حیثیت ایک افسانہ سے زیادہ نہیں جو ناتمام سا رہ گیا ہو ایک ایسا ہی خوبصورت افسانہ بن گئی ہے پروفیسر سید نسیم احمد صاحب کی شخصیت ذہن و خیال میں ان کا تصور آتے ہی خوبصورت یادوں کی ایک کہکشاں سج جاتی ہے ، یادیں شفقت و محبت کی اپنائیت اور خیر خواہی کی اخلاص و ہمدردی کی شفقت و عنایت کی سادگی و تواضع کی آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے ۔
جس پر ہم صبر کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتے ، بس یہی دعا کرتے ہیں کہ اللہ رب العزت ان کی مغفرت فرمائے ان کے درجات بلند فرمائے حسنات و خدمات کو قبول فرمائے اور لواحقین کے ساتھ ہمیں بھی صبر جمیل عطا فرمائے، آمین ۔
انجمن اسلامیہ موتیہاری کے صدر پروفیسر سید نسیم احمد کی وفات حسرت آیات کا جو حادثۂ عظمیٰ آج پیش آیا، اس پر ہم گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ اس موقع پر ہم سبھی مستحق تعزیت ہیں ؛ اس لیے کہ یہ ہم اہل چمپارن کے لیے سنگین حادثہ ہے۔
بلاشبہ پروفیسر صاحب ملت کے تئیں ہمدردی رکھنے والے، باصلاحیت، فکرمند شخصیت کے مالک تھے ۔
پروفیسر صاحب ہمہ جہت صلاحیتوں کے مالک تھے آپ کی پوری زندگی قوم و ملت کی فلاح و بہبود کے لیے جد و جہد کرتے ہوئے بیتی ، آپ کی گوناگوں صلاحیتوں سے قوم و ملت نے خوب استفادہ کیا ۔ انھوں نے تقریباً نصف صدی تدریسی خدمات انجام دیں اور مقبولیت کا اعلیٰ معیار حاصل کیا ۔
پروفیسر صاحب کا میرے گھرانے سے بڑا قدیم رشتہ تھا یہی وجہ ہے کہ: مولانا آزاد اردو ہائی اسکول خیروا کو قائم کرنے میں انکی بھی نمایاں کوششیں شامل رہیں ادارہ کو جب بھی انکے مشوروں کی ضرورت پڑتی وہ فوراً ہر آواز پر لبیک کہتے ، وہ ہمیشہ ایک بڑے بھائی کی حیثیت رکھتے تھے اور ہر قدم پر رہنمائی فرماتے تھے ۔
ہم اس عظیم سانحہ کے موقع پر اپنی طرف سے اور مولانا آزاد اردو ہائی اسکول خیروا کے تمام اراکین و اساتذہ کی طرف سے تعزیت پیش کرتے ہیں ۔