عمران خان کی گرفتاری کے بعد جل اٹھا پاکستان، دفعہ 144 نافذ، تمام سوشل سائٹس بند

مظاہرین لاہور میں آرمی کمانڈر کی رہائش گاہ اور راولپنڈی میں آرمی ہیڈ کوارٹر کے احاطے میں گھس گئے، سرگودھا، پشاور ، لاہور اور مردان میں کور کمانڈر ہیڈ کوارٹرز پر بڑے حملے

اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسلام آباد میں احتجاج کیا اور ہنگامہ کیا۔ جس کے بعد پاکستان پولیس نے شہر میں امتناعی احکامات نافذ کر دیے ہیں۔ مظاہرین لاہور میں آرمی کمانڈرز کی رہائش گاہ اور راولپنڈی میں آرمی ہیڈ کوارٹر کمپاونڈ میں داخل ہو گئے۔

پاکستان حکومت نے سوشل میڈیا پر جھوٹ اور پروپیگنڈے کے خلاف بڑا ایکشن لے لیا۔ ملک بھر میں سوشل میڈیا سائٹس یوٹیوب، فیس بک اور ٹوئٹر کی سروس بند کردی گئیں۔ پاکستان میں ٹوئٹر سروس میں خلل پیدا ہونے کے باعث صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اس سے قبل اطلاعات سامنے آئیں کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی کے متعدد علاقوں میں انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی۔ عمران خان کے حامیوں نے پاک فوج کے راولپنڈی ہیڈ کوارٹر میں توڑ پھوڑ کی اور کور کمانڈر ہاوس کو آگ لگا دی۔ دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے اور پاک فوج کوشرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دیا گیا ہے۔ لاہور کینٹ میں عمران خان کے حامیوں نے کور کمانڈر کے گھر پر حملہ کر دیا۔ سرگودھا ، پشاور ، لاہور اور مردان میں کور کمانڈر ہیڈ کوارٹرز پر بڑے حملے ہوئے ہیں۔

پاکستان میں مظاہرین سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد لاہور میں آرمی کمانڈرز کی رہائش گاہ اور راولپنڈی میں آرمی ہیڈ کوارٹر کمپاونڈ میں داخل ہو گئے۔ کے پی کے کے عمران خان کے حامیوں کے ایک بڑے پٹھان گروپ نے اسلام آباد اور راولپنڈی کی طرف پی ایم ہاوس ، جی ایچ کیو ، آئی ایس آئی کے دفاتر ، کور کمانڈر ہاوس ، 111 بریگیڈ اور سی ایم ہاوس پر حملہ کرنے کے لیے ہتھیاروں کے ساتھ مارچ شروع کر دیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے عمران خان کی گرفتاری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے معاملے کا ازخود نوٹس لے لیا۔ انہوں نے اسلام آباد پولیس کے سربراہ اور سیکریٹری داخلہ کو 15 منٹ میں طلب کر لیا۔ عمران خان کی گرفتاری سے قبل منگل کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے متعدد مقدمات میں ان کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کر لی تھی۔ خان کو اس وقت ملک بھر میں 121 مقدمات کا سامنا ہے ، جن میں بغاوت ، دہشت گردی ، توہین مذہب اور تشدد پر اکسانے کے الزامات شامل ہیں۔

جج نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو 15 منٹ میں عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس چیف عدالت میں پیش نہ ہوئے تو وزیراعظم پاکستان کو طلب کریں گے۔ عدالت کے احاطے میں ہونے والی گرفتاری پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ بتائیں گرفتاری کس کیس میں ہوئی ہے؟ اٹارنی جنرل 15 منٹ کی بجائے 45 منٹ بعد عدالت پہنچے جس پر چیف جسٹس برہم ہوگئے۔ سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے برہمی سے کہا کہ ہم نے آپ کو 15 منٹ میں عدالت میں پیش ہونے کا کہا تھا لیکن آپ 45 منٹ بعد آئے۔آئی جی اسلام آباد نے جواب دیا کہ عمران کی گرفتاری کا میڈیا سے پتہ چلا۔ عمران خان کے وارنٹ گرفتاری عدالت میں پیش کرتے ہوئے انہوں نے جج کو بتایا کہ انہیں کرپشن سے متعلق ایک کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔ جج نے کہا کہ اگر گرفتاری قانون کی خلاف ورزی ہے تو مناسب احکامات جاری کروں گا۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com