عمران خان کو القادر ٹرسٹ معاملہ میں ہائی کورٹ سے ملی 2 ہفتہ کی ضمانت، 15 مئی تک کسی بھی معاملے میں نہیں ہوگی گرفتاری

اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی (پاکستان تحریک انصاف) کے سربراہ عمران خان کو جمعہ (12 مئی) کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی۔ القادر ٹرسٹ معاملہ میں ہائی کورٹ نے انہیں دو ہفتوں کے لیے ضمانت دی ہے۔ علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ جس مقدمے کا علم نہ ہو اس میں بھی 15 مئی یعنی پیر تک عمران خان کو گرفتار نہ کیا جائے۔ دراصل عمران خان کے وکیل نے گزارش کی کہ لاہور زمان پارک پہنچنے تک ہمیں گرفتار نہ کیا جائے۔ اس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پیر کی صبح تک آپ کو پروٹیکشن دے رہے ہیں تب تک آپ لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوں۔ آج عدالت میں سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے حامیوں نے کافی ہنگامہ آرائی کی۔ عمران خان کیس کی سماعت تین رکنی بنچ کے ذریعے کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے باعث عدالت کے اطراف سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ ہائی کورٹ کے پچھلے دروازے کو سیل کر دیااور دو دروازوں پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پولیس لائنز گیسٹ ہاؤس سے عدالت میں پیشی کے لیے روانہ ہوئے اور ان کے قافلے کی سکیورٹی کے انتظامات ڈی آئی جی آپریشنز دیکھ رہے تھے۔
دریں اثنا، عمران خان کی پیشی پر کمرہ عدالت میں عمران خان کے حق میں نعرے لگائے جس پر ججز نے برہمی کا اظہار کی اور ججز عدالت سے اٹھ کر چلے گئے۔ کمرہ عدالت میں وکیل کی جانب سے نعرے لگانے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے نہیں چلے گا، یہ کوئی طریقہ نہیں، مکمل خاموشی ہونی چاہیے۔
اس سے قبل عمران خان کو پاک رینجرز کی ٹیم نے منگل (9 مئی) کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے بعد احتجاج شروع ہو گیا تھا جس کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ملک کے مختلف حصوں میں آگ لگا دی تھی۔ اس کے بعد کل 11 مئی بروز جمعرات سپریم کورٹ نے عمران کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا۔
دریں اثنا، دوران وزیر اعظم شہباز شریف کے وزراء نے ریلیز آرڈر پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔ پاکستان کی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے سپریم کورٹ کے جج سے یہاں تک کہہ دیا کہ جس طرح آج پاکستان جل رہا ہے کل آپ کا گھر بھی جلے گا۔ اس کے علاوہ مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز شریف نے بھی عمران خان کی رہائی کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر کہا کہ آپ نے ایک مجرم کی رہائی کا حکم دیا ہے۔
جب پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے کیس کی سماعت ہو رہی تھی، اسی وقت موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف کابینہ کا اجلاس کر رہے تھے۔ عدالت نے اعلان کیا کہ توشہ خانہ کیس میں نچلی عدالت میں جو بھی سماعت ہوگی، اس پر اگلے احکامات تک روک لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ عمران خان کے خلاف پہلے ہی سینکڑوں مقدمات چل رہے ہیں جس کی وجہ سے حکومت انہیں کسی نہ کسی کیس میں گرفتار کرنا چاہتی ہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com