شمس تبریز قاسمی صاحب نے
بالکل درست فرمایا۔ دار العلوم کے طلبہ کو احتجاجوں سے گریز کرنا چاہئے۔ تعلیمی مصروفیات میں لگے رہنا چاہئے۔ شیطان طالبانِ علومِ نبوت کو زیادہ بہکاتا ہے اور کبھی نیکی کی شکل دکھاکر بھی علمِ دین سے ہٹانا چاہتا ہے۔ اگر احتجاج کی ضرورت بھی ہو تو یہ کام دوسرے مسلمانوں کو کرنا چاہئے۔ یہ طلبہ کچی عمر کے اپنے عنفوانِ شباب میں ہوتے ہیں۔ احتجاج میں کنٹرول سے باہر ہوجانے کا قوی خطرہ رہتا ہے۔لیکن میں سمجھتا ہوں کہ طارق فتح کے خلاف ہمارے پرجوش ردِ عمل سے اس کو اور شہرت مل سکتی ہے۔ ہم تو اسے اپنا تھوک پھینکنے کا بھی اہل نہ سمجھیں۔ ہمارے ردِ عمل نہ کرنے سے وہ خود ہی بوکھلا کر بھاگ کھڑا ہوگا۔
مفتی عبید اللہ قاسمی
اسسٹنٹ پروفیسر ذاکر حسین کالج دہلی