حضرت مولانا سعید احمد صاحب قاسمی نوراللہ مرقدہ
(سابق استاذ حدیث و فقہ مدرسہ اسلامیہ محمود العلوم دملہ مدھوبنی)
عامر ظفر قاسمی کٹھیلا
كُلُّ نَفۡسٍ ذَآئِقَةُ الۡمَوۡتِؕ
کہ ہر شخص کو موت کا مزہ چکھنا ہے، تو ہما شما کی کیا بات ہے۔ موت تو مہربان رب کے دیدار کا ایک ذریعہ ہے؛اگر آدمی کا انتقال نہ ہو تو اپنے رحیم وکریم رب کا دیدار کیسے کرے گا ۔
حضرت سیّدنا عبدُاللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ نے امیر ُالمؤمنین حضرت سیّدنا عمرفاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کے وصال پر فرمایا:میں سمجھتا ہوں کہ آج علم کے دس میں سے نو حصّے چلے گئے
حضرت ابوایّوب سختیانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:جب مجھے اہل سنت میں سے کسی فرد کے فوت ہونے کی خبر ملتی ہے تو مجھے یوں لگتا ہے جیسے میرے اعضاء میں سے کوئی عضو جدا ہوگیا ہو۔
حضرت مولانا سعید احمد صاحب قاسمی نوراللہ مرقدہ پٹنہ ہوسپیٹل میں انتقال کرگئے،انا للہ و انا الیہ راجعون،مولانا علیہ الرحمہ کی عمر 68 سال تھی۔آپ نہایت متقی ، پرہیز گار، خوش اخلاق عالم دین اور نیک سیرت و نیک طینت انسان تھے،ان کی وفات سے بسفی ودھان سبھا بجا طور پر ایک انتہائی ممتاز عالم دین سے محروم ہوگیا ہے، مرحوم کی نماز جنازہ کٹھیلا میں ہی ادا کی گئی بعد نماز مغرب ان کے داماد مفتی معین الدین قاسمی نے نماز جنازہ پڑھائی ،نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ۔مولانا علیہ الرحمہ کو مقامی قبرستان کٹھیلا میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں نم آنکھوں سے سپرد خاک کر دیا گیا۔
مولانا منکسر المزاج متواضع حشاش بشاش شخصیت کے مالک تھے، انہوں نے قومی و ملی معاملات میں بھی ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا، ان کی خدمات کو مدتوں یاد رکھا جائے گامولاناعلیہ الرحمہ کی رحلت دینی حلقوں کیلئے عظیم سانحہ ہے ۔ مولانا کی وفات سے علمی ،دینی حلقے ایک محقق عالم دین سے محروم ہوگئے ہیں، ان کی دینی ،ملی خدمات مدتو ں یاد رہیں گی۔
مولانا علیہ الرحمہ کے ہزاروں شاگرد ملک و بیرون ملک میں موجود دینی خدمات انجام دے رہے ہیں، حضرت مولانا کے انتقال پرسیاسی ودینی رہنماؤں،علماء کرام اورممتاز شخصیات نے گہرے دکھ کا اظہا ر کیا
حضرت مولانا سعید احمد صاحب قاسمی نوراللہ مرقدہ کی ولادت 7اپریل 1956عیسوی کٹھیلا میں ہوئی، یہیں پلے بڑھے، ابتدائی تعلیم اپنے نانا مولانا عبد المجید صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل کی، ابتدائی تعلیم کی تکمیل کے بعد مدرسہ اسلامیہ محمود العلوم دملہ میں داخلہ لیا، یہاں ایک سال رہے بعدہ مدرسہ اشرف العلوم چلے گئے، جہاں دوسال رہے، عربی سوم کی تکمیل کے بعد مدرسہ بشارت العلوم کھرایاں میں داخل ہوئے، یہاں آپ نے حضرت مولانا عتیق الرحمن صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے جلالین شریف پڑھی، پھرازہر ہند دارالعلوم میں داخلہ کا خواب سجائے دیوبند کیلئے رخت سفر باندھا، 1974 میں دورہ حدیث کی تکمیل کی، آپ نے بخاری شریف حضرت مولانا فخر الدین علیہ الرحمہ سے پڑھی، دارالعلوم سے فراغت کے بعد مدرسہ اصلاحیہ نام نگر نبٹولیہ دربھنگہ سے اپنی تدریسی زندگی کا آغاز کیا، چند سالوں تک وہاں خدمات انجام دینے کے بعد کچھ دنوں محمد پور میں رہے، پھر بحیثیت مدرس آپ مدرسہ اسلامیہ محمود العلوم دملہ تشریف لائے، جہاں آپ نے درس نظامی کی شرح وقایہ اور ہدایہ جیسی اہم کتابیں پڑھائیں ۔
22 ستمبر 2023 بروز جمعہ بوقت بعد نماز فجر مولانا سعید احمد صاحب قاسمی رحمۃ اللہ مالک حقیقی سے جاملے، جسد خاکی کو پٹنہ سے بذریعہ ایمبولینس کٹھیلا لائی گئی، آپ کے دو صاحب زادے انتظار احمد ومولانا انتخاب احمد مظاہری اور 8 صاحب زادیاں ایک صاحب زادے انتظار احمد اور 7صاحبزادیاں رشتہ ازدواج سے منسلک ہیں، الحمدللہ آپ کی 10اولادیں باحیات ہیں اپنے پیچھے سوگواروں کا ایک جم غفیر چھوڑ کر چلے گئے۔
رہنے کو سدا دہر میں آتا نہیں کوئی
تم جیسے گئے ایسے بھی جاتا نہیں کوئی
بلاشبہ یہ غم بہت صبر آزما ہے۔ اللہ تعالیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی کامل مغفرت فرما کر درجات عالیہ سے نوازے اور سب پس ماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین
خدارحمت کند ایں عاشقان پاک طینت را
اللھم اغفر لہ وارحمہ وارفع درجتہ فی المہدیین والحقہ بالنبیین والصدیقین والشہداء والصالحین۔ آمین یا رب العالمین۔