فلسطین میں امن کی بحالی کےلیے سعود ی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی پہل، اٹھایا یہ بڑاقدم

ریاض: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اور فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون سے رابطہ کیا اور غزہ میں کشیدگی کم کرنے اور غزہ کامحاصرہ ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے فلسطینیوں کی جبری بیدخلی کو مسترد کر دیا۔ عرب میڈیا کے مطابق فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے سعودی عرب کے ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کو ٹیلی فون کرکے اسرائیل۔فلسطین کی حالیہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔فرانسیسی صدر سے رابطے کے دوران سعودی ولیعہد نے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خطے اور دنیا کی سکیورٹی کو درپیش ممکنہ خطرات سے بچنے کیلئے غزہ میں شہریوں پر فوجی حملے فوری بند ہونے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب غزہ کے عوام پر حملوں کو یکسر مسترد کرتا ہے، بین الاقوامی انسانی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے غزہ میں شہریوں اور انفراسٹرکچر پر حملے اور عام لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کا عمل فوری بند ہونا چاہیے۔ سعودی ولیعہد نے فرانسیسی صدر سے بات چیت کرتے ہوئے فلسطینی ریاست کے قیام، دیرپا امن اور خطے میں استحکام کی بحالی پرزور دیا۔ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے بھی سعودی ولیعہد کو فون کرکے اسرائیل ۔فلسطین کے درمیان حالیہ کشیدگی میں اضافے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔سعودی میڈیا کے مطابق جسٹن ٹروڈو سے بات چیت کے دوران سعودی ولیعہد نے حالیہ کشیدگی میں کمی کیلئے ہر ممکنہ اقدامات کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تشدد مزید نہ پھیلے۔ سعودی ولیعہد نے زور دیا کہ غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے تاکہ اسرائیلی بمباری سے متاثرہ شہریوں کو فوری طبی اور دیگر انسانی امداد پہنچائی جاسکے۔ انہوں نے غزہ سے شہریوں کے جبری انخلا اور فلسطینیوں کی بیدخلی کو بھی یکسر مسترد کیا۔ اس کے علاوہ سعودی ولیعہد محمد بن سلمان نے ریاض میں سینیٹر لنڈسے گراہم کی سربراہی میں آئے امریکی وفد سے بھی ملاقات کی جس میں سعودی عرب اور امریکہ کے باہمی تعلقات اور اسرائیل۔فلسطین مسئلے میں کشیدگی کے حالیہ اضافے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔امریکی سینیٹر سے ملاقات کے دوران سعودی ولیعہد نے فلسطین میں جاری کشیدگی کے فوری خاتمے کیلئے اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ فلسطین کے عوام کو ان کے جائز حقوق دیئے جائیں گے۔امریکی سینیٹر گراہم لنڈسے کے آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ خطے میں امن و استحکام اور خوشحالی کیلئے سعودی عرب کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔سعودی ولیعہد سے ملاقات کرنے والے امریکی وفد میں رچرڈ بلومینتھل، کوری بوکر، کیٹی بریٹ، بین کارڈن، سوزین کولنز، کرس کونز، جیک ریڈ، ڈین سلیوان اور جون تھانے شامل تھے۔

حماس نے اتوار کی شام ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ اس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے فون پر بات کی ہے جس میں انہوں نے اسرائیلی بمباری میں پیشرفت اور غزہ میں جنگ روکنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔اسرائیل حماس کے زیر کنٹرول غزہ کی پٹی پر زمینی حملے کی تیاری جاری رکھے ہوئے ہے، ایران، حماس اور لبنانی حزب اللہ نے امریکہ اور اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ حالات “قابو سے باہر ہو سکتے ہیں۔

“ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اتوار کو اس سے قبل کہا تھا کہ ”اگر امریکہ اور اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی بند نہ کی تو تمام امکانات ہو سکتے ہیں’۔انہوں نے اتوار کے روز تہران میں جنوبی افریقہ کے وزیر خارجہ کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ یہ خطہ “پاؤڈر کیگ کی طرح ہے، اور کسی بھی غلط حساب کتاب کے سنگین نتائج ہوں گے”۔عبداللہیان نے امریکہ اور اسرائیل کو بھی خبردار کیا کہ اگر غزہ کی پٹی میں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی بند نہیں ہو ئی تو مشرق وسطیٰ کی صورت حال قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔

دوسری طرف امریکی محکمہ دفاع نے خطے میں اپنی فوجی تعیناتی کو مضبوط کرنے کا اعلان کیا۔ سیکریٹری لائیڈ آسٹن نے خبردار کیا کہ اگر اس کے مفادات کو نشانہ بنایا گیا تو ان کا ملک “کارروائی” کرنے سے نہیں ہچکچائے گا۔اسرائیلی فوج نے اتوار کو اعلان کیا کہ اس نے غزہ کی پٹی پر اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ حماس کے ”درجنوں” جنگجو مارے گئے ہیں۔ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں اب بڑے پیمانے پر عام شہریوں کی اموات ہوئی ہیں۔حماس کی وزارت صحت کے مطابق غزہ کی پٹی میں بمباری کے نتیجے میں 4,651 افراد، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے شہید ہوچکے ہیں۔ وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی جانب سے 1400 سے زائد افراد مارے گئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے جو اسرائیلی حکام کے مطابق تحریک کے حملے کے پہلے دن ہلاک ہو گئے۔

  (News18بشکریہ نیوز )

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com