اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے بارے میں ترک صدر رجب طیب اردوغان کے تبصرے پر اسرائیلی سفیر نے انتہائی شدید ردعمل دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر گیلاد اردان نے اردوغان کے ریمارکس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ”سانپ سانپ ہی رہے گا”۔
نیوز پورٹل ‘اے بی پی’ پر شائع خبر کے مطابق انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ میں انہوں نے اردوغان پر یہود مخالف رویہ اختیار کرنے کا الزام لگایا۔ اردوغان کا یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا جب و ہ استنبول میں فلسطین کی حمایت میں ایک بڑی ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔
اردوغان نے فلسطین کی حمایت میں نکالی گئی ریلی میں ایک گھنٹہ طویل تقریر کی۔ اس دوران انہوں نے اسرائیل کو جنگی مجرم اور غاصب قرار دیا۔ اردوغان نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کو ‘نسل کشی’ قرار دیا۔ انہوں نے اپنے مغربی اتحادیوں کے ذریعے اسرائیل پر جنگی جرائم کا اصل مجرم ہونے کا الزام لگایا۔
ترک صدر نے کہا کہ وہ اسرائیل کو جنگی مجرم قرار دیں گے، جس کے لیے وہ تیاری کر رہے ہیں۔ اردوغان نے حماس کو دہشت گرد تنظیم ماننے سے انکار کر دیا۔ حماس کو امریکہ، برطانیہ اور بعض دوسرے ممالک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔
استنبول میں فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے ایک ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے اردوغان نے کہا کہ “اسرائیل 22 دنوں سے کھلے عام جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے لیکن مغربی رہنما اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ بھی نہیں کر سکتے، اس پر ردعمل کا اظہار تو چھوڑ دیں۔”
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اردوغان کے جنگی جرائم کے الزام پر جوابی حملہ کیا۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے اردوغان کو بالواسطہ نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ‘ہم پر جنگی جرائم کا الزام نہ لگائیں’۔ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے فوجیوں پر جنگی جرائم کا الزام لگایا جا سکتا ہے تو یہ منافقت ہے۔ ہم دنیا کی سب سے اخلاقی فوج ہیں۔