غزہ: ملائیشیا کے وزیر خارجہ زمبری عبدالقادر نے بین الاقوامی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا کہ وہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے، خاص طور پر اسرائیلی قابض ریاست کو کٹہرے میں لا کر فلسطینیوں کو انصاف دلائے۔
الجزیرہ نیٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے ملائیشیا کے وزیر نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے موقف کا دفاع کیا کہ مسئلہ فلسطین کا حل مسئلے کی جڑوں کو حل کرنے اور اسرائیلی قابض ریاست کے جرائم کو روکنے سے پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں ایک پائیدار اور جامع امن کے حصول کےلیے جنگ روکنا ہوگی۔ اسرائیل امن کے تمام مواقع کو تباہ کررہا ہے۔
وزیر خارجہ نے غزہ کی پٹی پر محاصرہ ختم کرنے کے لیے سنجیدہ اقدام نہ کرنے اور فوجی کارروائیوں کو روکنے کے لیے سلامتی کونسل میں قرارداد تک پہنچنے میں ناکامی پر عالمی برادری پر کڑی تنقید کی۔
زمبری نے کہا کہ سب سے بڑی ذمہ داری امریکا پر عائد ہوتی ہے، جو خود کو انسانی اقدار اور انسانی حقوق کے محافظ کے طور پر پیش کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترجیح اسرائیلی جارحیت کو روکنا، شہریوں کے قتل عام کو روکنا، اور عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ملائیشیا کا موقف پہلے دن سے واضح اور اصولی ہے کہ ہم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور اسرائیلی جارحیت کو مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ “ملائیشیا کی اولین ترجیح دشمنی کا خاتمہ اور قتل و غارت کو روکنا ہے۔ ہم جنون کو روکنے کے لیے دنیا بھر کے تمام ممالک بالخصوص اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ “دوسرا اقدام انسانی امداد کی فراہمی پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور رفح کراسنگ کے ذریعے ایک محفوظ راہ داری قائم کرکے غزہ کے عوام کے دکھوں کا مداوا کرنے میں مدد کرنا ہے۔
زیمبری نے زور دے کر کہا کہ “سیاسی، مذہبی یا نسلی وابستگی سے قطع نظر ملائیشیا کے عوام کے تمام گروہوں کے جذبات انسانیت اور لوگوں کے دکھوں کی بنیاد پر متفق ہیں۔ مجھے یہاں اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ تمام ملائیشیائی متحد ہیں۔ غیر مسلموں سمیت سب فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔