مکرمی!
افسوس صد افسوس ، اب ہمارے رہنماء بھی ایسی چیز کی تائید کرتے نظر آتے ہیں، جس سے غریبوں کا مذاق ہے، اور فخر کے ساتھ ہماچل، پنجاب وغیرہ کے علماء نے بیان جاری کیا ہے کہ جس گھر میں بیت الخلاء نہیں ہے اس لڑکے کا نکاح نہیں پڑھائیں گے، میں پوچھنا چاہتا ہوں وہاں کے علماء اور مولانا محمود مدنی صاحب حفظہ اللہ سے کہ کیا نکاح کے لیے بیت الخلاء شرط ہے یا بیت الخلاء جہیز کا مطالبہ کرنے سے بھی زیادہ خطرناک ہے ؟ کیا آپ نے کبھی یہ بیان دیا کہ جو جہیز کا مطالبہ کرےگا، اس کا نکاح نہیں پڑھائیں گے، یا جو مالدار جہیز کا مطالبہ پورا کرے گا اس کا نکاح نہیں پڑھائیں گے ؟ آپ کے معاشرہ میں سب سے زیادہ بری چیز پھیلی ہوئی ہے اور دوسرے کا حق دبا رہے ہیں جیسے بیٹیوں اور بہنوں کو میراث نہیں دینا ، ان کو میراث سے محروم کردینا، کیا آپ نے ان بیٹیوں کے حق کےلیے آواز بلند کی ہے ؟ یہ سب بول کر غریبوں کا مذاق نہ اڑائیں ، کیا جمعیۃ علماء ہند نے تحریک چلائی ہے کہ جن غریبوں کے پاس بیت الخلاء نہیں ہے، ان لوگوں کو جمعیۃ علماء بناکر دے گی، مزید آپ نے فرمایا کہ اس تحریک کو پورےملک میں چلائیں گے ، آپ کو معلوم نہیں ہے یوپی، بہار کے علماء کرام ہماچل اور پنجاب کی طرح جی حضوری نہیں کرتے ہیں، وہاں کے علماء عظام کے سامنے نہیں چلےگا، آپ نے بیان دیا کہ نکاح نہیں پڑھانا ہے، کیا نکاح مدرسہ کے علماء اور مساجد کےائمہ کرام ہی پڑھا سکتے ہیں ؟ اسکولز ، کالجز اور یونیورسٹیز کے اساتذہ جو دینی فہم رکھتے ہیں، کیا وہ نہیں پڑھاسکتے ہیں ؟ میں ان غریبوں سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ گھبرائیں نہیں ، اگر کوئی مولانا آپ کا نکاح نہیں پڑھاتے ہیں تو آپ اسکولز کالجز کے مسلم ٹیچر جو دینی علم رکھتے ہیں یا جنہیں نکاح کا خطبہ یاد ہے، اگر یاد نہ ہو تو دیکھ کر بھی پڑھاسکتے ہیں، ان سے رابطہ کریں اور اپنے بچوں کا نکاح پڑھوائیں ، اور آپ غریب حضرات، مولانا محمود مدنی صاحب سے مطالبہ کریں کہ میرے پاس مال و زر نہیں ہے، اس لئے آپ ہم لوگوں کا بیت الخلاء بنا دیں اگر آپ کی بات قبول نہ کرے تو مولانا کے یہاں احتجاج کریں؛ کیونکہ جمعیۃ علماء ہند آپ ہی جیسے غریبوں کے تعاون کے لیے اکابر دین نے تشکیل دی ہے، یہ آپ کا حق ہے کہ آپ جمعیۃ سے مطالبہ کرسکتے ہیں، اللہ تعالی ہمارے رہنما کو صحیح فکر عطاء فرمائے۔
محمد اسحاق حقی قاسمی نائب خازن جمعیۃ علماء ہند صدر بازار دہلی