اسامہ بن لادن کا ۲۱ برس پرانا ’لیٹر ٹوامریکہ‘ وائرل، وہائٹ ہاؤس نے شیئر کرنے والوں کی مذمت کرتے ہوئے نائن الیون متاثرین کی توہین قرار دی

واشنگٹن:  اسرائیل اور حماس کی جنگ کے درمیان القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کا ۲۱ سا ل پرانا خط امریکہ میں ٹک ٹاک پر وائرل ہو رہا ہے۔ یہ خط گارڈین اخبار کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا ہے۔جس نے حماس کے ساتھ اس کے موجودہ تنازعہ میں اسرائیل کی حمایت کے بارے میں بحث چھیڑ دی ہے۔ سوشل میڈیا کے کچھ صارفین نے مشورہ دیا کہ القاعدہ کے بانی کی دستاویز مشرق وسطیٰ میں تنازعات میں امریکہ کی شمولیت کے بارے میں ایک متبادل نقطہ نظر پیش کرتی ہے – ایسی چیز جس پر وائٹ ہاؤس نے تنقید کی ہے۔خط میں بن لادن نے امریکی عوام کو مخاطب کرتے ہوئےاس میں لکھا ہے کہ امریکہ اسرائیل کی حمایت کی قیمت عیسائیوں کے خون سے چکائے گا۔تنازعہ کی وجہ سے گارڈین نے اس خط کو ویب سائٹ سے حذف کر دیا ہے۔ امریکی رکن پارلیمنٹ جوش گوٹیمر نے ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔نائن الیون حملے کے ایک سال بعد ۲۰۰۲ میں اسامہ بن لادن نے ایک خط لکھاتھا۔ اسے لیٹر ٹو امریکہ کہتے ہیں۔ اس میںاسامہ بن لادن نے امریکہ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کو جائز قرار دیا تھا۔ لادن نے امریکہ پر مشرق وسطیٰ میں مداخلت بڑھانے کا الزام لگایا تھا۔ اس میں اسامہ بن لادن نے لکھا تھا کہ امریکہ یہودیوں کا خادم بن رہا ہے۔فلسطین ۸۰ سال سے یہودیوں کے قبضے میں ہے۔ پچاس سال کی آمریت، قتل و غارت اور تباہی کے بعد برطانیہ نے آپ (امریکہ کی) مدد سے فلسطین کی سرزمین یہودیوں کے حوالے کر دی۔ اسرائیل کی تخلیق اور بقا سب سے بڑا جرم ہے اور آپ (امریکہ) ان مجرموں کے سرغنہ ہیں۔مجھے یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ امریکہ اسرائیل کی حمایت کرتا ہے۔ اسرائیل بنانے میں ملوث افراد کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ہمیں یہ دیکھ کر رونا آتا ہے کہ آپ اب بھی خوشی خوشی یہ جھوٹ پھیلا رہے ہیں کہ فلسطین کی سرزمین پر یہودیوں کا تاریخی حق ہے۔خط میں اسامہ نے فلسطینیوں کے خون کا بدلہ لینے کا کہا تھا۔ انہوں نے لکھا تھا کہ امریکہ کو عیسائیوں کے خون سے اسرائیل کی حمایت کی قیمت چکانی پڑے گی۔اسامہ بن لادن نے اپنے خط میں افغانوں اور فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھہرایا تھا۔ اس نے لکھا تھا کہ جو ٹیکس امریکی عوام ادا کرتے ہیں، ان کی حکومتیں ہم افغانوں کو ان بحری جہازوں، بموں اور ٹینکوں سے مارتی ہیں جو وہ اس رقم سے خریدتے ہیں۔ ان کے ٹینک فلسطینیوں کے گھر تباہ کر رہے ہیں۔ امریکی عوام معصوم نہیں، امریکہ اور یہودی سب اس میں ملوث ہیں۔اسامہ نے امریکہ پر دنیا میں ایڈز پھیلانے اور ماحول کو آلودہ کرنے کا الزام بھی لگایا۔ انہوں نے خط میں لکھا تھا کہ امریکہ نے کیوٹو پروٹوکول پر دستخط نہیں کئے۔ اس کا مقصد کاربن کے اخراج کو کم کرنا تھا۔اسامہ نے ایڈز کو امریکہ کی شیطانی دریافت بھی کہا تھا۔ انہوں نے لکھا تھا کہ امریکہ نے ہم جنس پرستی کو فروغ دے کر دنیا میں ایڈز پھیلایا۔ یہودی امریکی میڈیا اور اس کی معیشت کو کنٹرول کرتے ہیں۔امریکہ میں لوگ اسامہ کے لکھے ہوئے خط کو شیئر کر رہے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ فلسطین کی حمایت کرنے والے بہت سے لوگ اسرائیل کے بارے میں اسامہ کے الفاظ کو مناسب سمجھتے ہیں۔ایک صارف نے خط کو شیئر کرتے ہوئے لکھا “میں چاہتا ہوں کہ آپ جو کچھ بھی کر رہے ہیں اسے بند کردیں۔ بس دو صفحات کا یہ خط ‘امریکہ کے لیے ایک خط کو پڑھیں، پڑھنے کے بعد واپس آئیں اور مجھے بتائیں کہ آپ کیا سوچتے ہیں۔ کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ اس کے بعد اس خط کو پڑھ کر میرے پورے نقطہ نظر پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔”بہت سے ٹک ٹاکرز نے تو اسامہ کے خط کو ‘آنکھیں کھولنے والا’ اور ‘ذہن کو جھنجھوڑ دینے والا’ قرار دیا۔ اس نے اپنے پیروکاروں سے خط پڑھنے کو کہا۔ساتھ ہی وائٹ ہاؤس نے اس خط کو وائرل کرنے والوں کی مذمت کی ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ خط ان تین ہزار افراد کے خاندانوں کی توہین کرتا ہے جو ۲۰۰۱ کے دہشت گردانہ حملے میں مارے گئے تھے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com