اسرائیل کی فوج آئی ڈی ایف (اسرائیل ڈیفنس فورسز) نے جمعرات کو غزہ میں الشفاء اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلیمیا کو کچھ دیگر ملازمین کے ساتھ گرفتار کر لیا ہے۔ یہ اسپتال 27 اکتوبر کو غزہ مین شروع کیے گئے اسرائیلی فوج کے زمینی حملے کے بعد سرخیوں میں رہا ہے۔ آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ حماس گروپ الشفاء اسپتال کے نیچے ایک کمانڈ سنٹر چلاتا ہے اور اسپتال کے اندر کئی غاروں کے ساتھ طبی احاطہ کو کیمپ کی شکل میں بھی استعمال کرتا ہے۔ حالانکہ ان الزامات کی حماس گروپ کے ساتھ فلسطینی وزارت صحت اور اسپتال افسران نے بھی بار بار تردید کی ہے۔
آئی ڈی ایف نے کئی بیانات میں دعویٰ کیا ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے ذریعہ پکڑے گئے یرغمالوں کو اسپتال کے نیچے غاروں میں رکھا گیا تھا۔ گزشتہ اتوار کی شب کو فوج نے تصدیق کی تھی کہ 19 سالہ کارپورل نوا مارسیانو، جس کی لاش گزشتہ ہفتے الشفا اسپتال کے پاس ملی تھی، کا حماس نے قتل کر دیا تھا۔ الشفاء کے احاطہ میں 65 سالہ مغوی یہودت ویس کے جسمانی حصے ملنے کے ایک دن بعد مارسیانو کی لاش ملی تھی۔
بہرحال، جمعرات کی کارروائی غزہ میں چار دنوں کے لیے انسانی بنیاد پر جنگ بندی کے فیصلے کے بعد ہوئی ہے۔ جنگ بندی پر حماس اور اسرائیل دونوں نے ہی اتفاق ظاہر کیا تھا اور جمعرات سے اس پر عمل شروع ہونے کی امید تھی۔ لیکن اسرائیلی حکومت کے ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاہدہ پر عمل جمعہ کے روز آگے بڑھے گا۔ حالانکہ آئی ڈی ایف کے ذریعہ الشفاء اسپتال کے ڈائریکٹر اور دیگر ملازمین کی گرفتاری کے بعد جنگ بندی کی کوششوں کو جھٹکا لگ سکتا ہے۔