دوحہ: حماس کے خلاف آپریشن کے نام پر 7 ہفتوں تک لڑائی میں 14 ہزار سے زائد فلسطینیوں کے قتلِ عام کے بعد اسرائیل نے جنگ بندی پر اتفاق کرلیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان 4 روزہ عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی جیلوں میں قید 150 فلسطینیوں کو رہا کیا جائے گا جبکہ مزاحمتی تنظیم 50 صہیونیوں کو رہا کرے گی۔
رپورٹس کے مطابق حماس اور اسرائیل کے مابین غزہ میں چار روزہ جنگ بندی کا آغاز جمعہ کی صبح 7 بجے سے شروع ہوا۔
گزشتہ روز قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے دوحہ میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چار روزہ عارضی جنگ بندی جمعہ کو مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے شروع ہوگی۔
اسی روز شام کو 4 بجے حماس کی قید سے 13 سویلین صیہونی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں جبکہ امدادی ٹرک رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہوں گے۔
معاہدے کے تحت صیہونی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل کی جیلوں میں قید فلسطینی اسیران کو بھی رہا کیا جائے گا۔ قطری وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ دوحہ میں ایک آپریشن روم جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی نگرانی کرے گا۔
قطری حکام اسرائیل، دوحہ میں حماس کے سیاسی دفتر اور انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے ساتھ براہ راست رابطے میں رہیں گے۔ جنگ بندی معاہدے کے ثالث کاروں میں قطر کے ساتھ مصر بھی شامل ہے۔
دوسری جانب الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی آرمی ریڈیو کا کہنا ہے کہ حماس کی قید سے 13 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے جمعہ کو 39 فلسطینی قیدیوں کی رہائی متوقع ہے۔
ادھر حماس نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی جمعہ کو مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے سے نافذ العمل ہوگی جو چار دن تک جاری رہے گی۔ جنگ بندی کے دوران فریقین تمام فوجی سرگرمیاں روک دیں گے۔
حماس کے مطابق جنگ بندی کے دوران اسرائیلی طیاروں کی جنوبی غزہ میں پروازوں پر مکمل پابندی ہوگی جبکہ غزہ سٹی اور شمالی غزہ پر روزانہ چھ گھنٹے صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک اسرائیلی طیارے پرواز نہیں کریں گے۔
حماس کا کہنا ہے کہ ہر اسرائیلی قیدی کے بدلے تین فلسطینی قیدی خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا۔ حماس چار دنوں میں 50 اسرائیلی قیدی خواتین اور بچوں کو رہا کرے گی۔
حماس کے مطابق غزہ میں روزانہ 200 امدادی ٹرکوں کو جانے کی اجازت دی جائے گی جس میں “کھانا پکانے والی گیس” سمیت ایندھن کے چار ٹرک شامل ہوں گے۔