اس بھارتی شہر میں ایشیا کی سب سے بڑی کچی آبادیوں میں سے ایک کی بحالی کے ليے اجتماعی طور پر 614 ملین ڈالر کے منصوبے کی دوبارہ منظوری دی گئی۔ بحالی کے منصوبے کا کانٹریکٹ اس بار معروف کاروباری شخص اڈانی کو ديا گيا تاہم مظاہرین کے مطابق اس منصوبے سے کچی آبادی کے مکینوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔
اس مارچ میں شریک مظاہرین نے جھنڈے اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر ‘اڈانی کو ہٹاؤ دھاراوی بچاؤ’ جیسے نعرے درج تھے۔ سیو دھاراوی کمیٹی (دھراوی بچاؤ آندولن) کے سربراہ بابو راؤ کا کہنا تھا، ”ہم ترقی کے خلاف نہیں ہیں لیکن جس طرح سے دھاراوی کی تعمیر نو کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، اس سے صرف اڈانی کو فائدہ ہو گا کچی آبادی کے لوگوں کو نہیں۔”
اس ریاست میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اڈانی کو ان کچی آبادیوں میں اپنے کارورباری منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچانے میں حکومتی سرپرسی حاصل ہے۔ اڈانی کے ایک کاروباری حریف، جو اس منصوبے کی بڈنگ کا حصہ تھے، کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے اس منصوبے کے حوالے سے سن 2018 کا ٹینڈر صرف اس لیے منسوخ کیا گیا کہ یہ کانٹریکٹ اڈانی کو دیا جائے۔
اڈانی گروپ کی جانب سے اس معاملے پر ایک بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا، ”دھاراوی پراجیکٹ کو ایک منصفانہ اور بین الاقوامی سطح پر مسابقتی بولی لگانے کے عمل کے نتیجے میں حاصل کیا گیا ہے اور یہ معاہدہ قوانین و ضوابط کی روشنی میں ہوا۔”
مظاہرین کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس منصوبے کو کاروباری شخصیات کے حوالے کرنے کی بجائے حکومتی اداروں کو دیا جائے۔ چمڑے کے کاروبار کے لیے جانے جانے والے اڈانی گروپ کو برسوں کی ناکام کوششوں کے بعد مہاراشٹر کی ریاستی حکومت کی جانب سے جولائی میں دھاراوی کی بحالی کا منصوبہ سونپا گیا تھا۔
یہ کچی آبادی، نیو یارک کے سینٹرل پارک کے تقریباً تین چوتھائی حصے کے برابر ہے، جسے ڈینی بوئل کی سن 2008 کی آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ‘سلم ڈاگ ملینیئر’ میں بھی دکھایا گیا تھا۔ یہ سلم ممبئی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب واقع ہے۔