بنگلہ دیش کے نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کو ملک کے لیبر ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے کے لیے چھ ماہ جیل کی سزا سنائی گئی ہے۔ الجزیرہ نے چیف پرازیکیوٹر خورشید عالم خان کے حوالے سے بتایا کہ پروفیسر یونس اور ان کے تین دیہی ٹیلی کام ساتھیوں کو لیبر ایکٹ کے تحت قصوروار ٹھہرایا گیا اور چھ ماہ کے معمولی جیل کی سزا سنائی گئی ہے۔
بنگلہ دیشی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈھاکہ کے تیسرے لیبر کورٹ کی چیف شیخ میرینا سلطانہ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یونس کی کمپنی نے لیبر ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ دیہی ٹیلی کام کے 67 ملازمین کو متقل کیا جانا تھا، لیکن ملازمین کی شراکت داری اور فلاحی فنڈ کی تشکیل نہیں کی گئی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ کمپنی کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے کمپنی کے فائدے کا پانچ فیصد ملازمین کو تقسیم کیا جانا چاہیے تھا۔
دراصل نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس نے غریب لوگوں کی مدد کے لیے مائیکرو کریڈٹ کا استعمال کرتے ہوئے اپنے ملک بنگلہ دیش میں دیہی ٹیلی کام کی شروعات کی تھی جسے انھوں نے ایک غیر منافع بخش ادارہ کی شکل میں قائم کیا تھا۔ لیکن اب یہ جانچ کے دائرے میں آ گیا ہے۔ 2006 میں مشہور نوبل انعام جیتنے والے 83 سالہ محمد یونس کو دیہی بینک کے ذریعہ سے اپنی غریبی مخالف مہم کے ذریعہ سے لاکھوں لوگوں کو غریبی سے باہر نکالنے کا سہرا دیا جاتا ہے۔ ایک ایسا طریقہ جسے دوسرے براعظموں میں بھی دہرایا گیا تھا۔ یونس کی کوششوں اور ان کے طریقے کی دنیا بھر میں تعریف ہوتی رہی ہے۔