اسرائیل – حماس جنگ بندی سمجھوتہ اگلے ہفتے تک متوقع

تل ابیب: حماس کے ذریعے یرغمال بنائے گئے شہریوں کی رہائی کے نام پر گزشتہ پونے 3 ماہ سے غزہ پر جاری اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے آئندہ ہفتے رکنے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔ اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق اعلیٰ سطح پر بات چیت جاری ہے اور حماس کی قید سے خواتین، بزرگوں اور بیمار اسرائیلی یرغمالوں کے ایک بیچ کی رہائی کے لیے جنگ بندی جلد ہی شروع ہو گی۔

جبکہ دوسری جانب حماس کے ذریعے جنگ بندی کے اگلے دور کے لیے اسرائیلی ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) کی مکمل واپسی پر زور دیا جا رہا ہے جسے اسرائیل نے پوری طرح سے خارج کر دیا ہے۔ البتہ قطر، مصر اور امریکہ کے حکم پر دوحہ، قاہرہ اور پیریس میں ہوئے کئی دور کے ثالثی مذاکرات کے نتیجے ضرور نکلتے نظر آ رہے ہیں۔ اسرائیلی وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فریق حماس کی حراست میں یرغمالوں کے بدلے میں اسرائیل میں گرفتار اور جیل میں بند بڑی تعداد میں فلسطینیوں کی رہائی پر راضی ہو گیا ہے۔

اطلاع کے مطابق حماس کی حراست میں خواتین، بیماروں اور بزرگوں کی رہائی کے بعد یرغمالوں کو دوسرے بیچ کو بھی رہا کیا جائے گا، اس میں جنگ کے دوران حماس کے ذریعے حراست میں لی گئیں خواتین اسرائیل فوجی بھی شامل ہیں۔ سی آئی اے کے سربراہ ولیم بنرس اور موساد کے سربراہ ڈیویڈ برنیا بھی ییریس میں حال میں ہوئے ثالثی مذاکرے میں موجود تھے اور انہوں نے قطر و مصر کے ساتھ اپنی بات چیت کے دوران جنگ بندی سے متعلق کچھ معاملات کو سلجھا لینے کا دعویٰ کیا ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ اس بار ہونے والی اس جنگ بندی کی مدت ایک ماہ کے لیے ہو سکتی ہے لیکن اسرائیل غزہ سے قطر یا ترکی میں حماس کے ٹاپ لیڈروں یحیٰ السنوار اور محمد ضیف کے محفوظ راہداری کے لیے راضی نہیں ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع یووگیلنٹ نے صاف طور سے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج السنوار کو ان کے ٹھکانے سے کھدیڑ دے گی اور انہیں مار ڈالے گی۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com