ایران نے نئے میزائل اور فضائی دفاعی نظام متعارف کرا دیئے

ایرانی فوج کی جانب سے یہ اقدام ایک ایسے موقع پر اٹھایا گیا ہے، جب غزہ جنگ کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی پہلے ہی عروج پر ہے۔ تہران کا دعویٰ ہے کہ ان نئے نظاموں کی وجہ سے اس کی دفاعی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔ایران نے ہفتے کے روز مقامی طور پر تیار کیا گیا ایک نیا میزائل ڈیفنس سسٹم متعارف کرایا ہے۔ ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق ایرانی مسلح افواج نے ارمان اینٹی بیلسٹک میزائل سسٹم کے ساتھ ساتھ کم اونچائی پر اہداف کی نشاندہی کرنے والے فضائی دفاعی نظام ازرخ کی نقاب کشائی کی۔

ایران کی جانب سے یہ اقدام مشرق وسطیٰ کے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران اٹھایا گیا ہے۔ ہفتے کے روز فوجی گاڑیوں میں نصب ان دو نئے دفاعی نظاموں کی تقریب رونمائی ایرانی وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل محمد رضا اشتیانی کی موجودگی میں منعقد ہوئی۔

ارنا کے مطابق ملک کے دفاعی نیٹ ورک میں نئے نظاموں کے داخل ہونے سے اسلامی جمہوریہ ایران کی فضائی دفاعی صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہو گا۔ بتایا گیا ہے کہ ارمان میزائل سسٹم “بیک وقت 120 سے 180 کلومیٹر کے فاصلے پر چھ اہداف” کا سامنا کر سکتا ہے، جبکہ ازرخش میزائل سسٹم کم اونچائی والے اہداف کی شناخت اور انہیں تباہ کر سکتا ہے۔

اس نظام کے تحت 50 کلومیٹر کی رینج والے چار میزائل فوری طور پر فائر کیے جاسکتے ہیں۔” گزشتہ برس جون میں ایران نے مقامی طور پر تیار کیا گیا اپنا پہلا ہائپر سونک بیلسٹک میزائل الفتح متعارف کرایا تھا، جس کی رینج 1,400 کلومیٹر ہے۔

عسکریت پسند گروہ حماس کےسات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملوں کے بعد سے غزہ اسرائیلی فوجی حملوں کی زد میں ہے۔ اس دوران یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی عسکریت پسندوں نے غزہ کے رہائشیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے بحیرہ احمر میں امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں پر حملے کیے ہیں۔

حوثیوں کے حملوں کے جواب میں امریکہ نے یمن کے اندر حوثی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا۔ اس کے ساتھ ساتھ ایرانی حمایت یافتہ گرپوں کی جانب سے عراق اور شام میں امریکی فوجی اڈوں پر بھی حملے کیے گئے، ان کے جواب میں امریکہ نے ان گروہوں سے منسلک تنصیبات کو نشانہ بنایا۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com