اسلام آباد: پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے بالآخر مخلوط حکومت بنانے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد پاکستان میں نئی مخلوط حکومت کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ دونوں جماعتوں کے درمیان کئی دنوں سے بات چیت جاری تھی۔ رپورٹ کے مطابق شہباز شریف ایک بار پھر پاکستان کے وزیراعظم ہوں گے، جبکہ صدر پیپلز پارٹی کے رہنما کو صدر کا عہدہ حاصل ہوگا۔
بی بی سی اردو کی خبر کے مطابق، اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کے درکار ارکان کی تعداد مکمل ہو چکی ہے اور اب وہ حکومت بنانے کے لئے عملی اقدامات کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس وفاق میں حکومت تشکیل دینے کی صلاحیت موجود ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور مسلم لیگ نواز کے قائد شہباز شریف کے ساتھ دیگر سیاسی قائدین کی موجودگی میں ایک نیوز کانفرنس میں بلاول بھٹو نے اظہار کیا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کی مذاکراتی کمیٹیوں نے شاندار کوششوں کے بعد اپنی ذمہ داریاں پوری کر لی ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا، ”پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شہباز شریف وزیراعظم کے عہدے کے لئے جبکہ آصف علی زرداری صدر کے منصب کے لئے متفقہ امیدوار ہوں گے۔ میری خواہش ہے کہ شہباز شریف جلد وزارت عظمیٰ سنبھالیں اور یہ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حکومت کو کامیابی دے تاکہ ملکی و بین الاقوامی سطح پر درپیش چیلنجز اور معیشت کے مسائل کا مناسب حل تلاش کیا جا سکے۔”
خیال رہے کہ پاکستان کی قومی اسمبلی میں کل 266 نشستیں ہیں اور 265 سیٹوں کے نتائج جاری ہو چکے ہیں۔ حکومت بنانے کے لیے 133 نشستوں کا ہونا ضروری ہے۔ 8 فروری کو ملک میں عام انتخابات ہوئے۔ سابق وزیراعظم عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ زیادہ تر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ عام انتخابات میں آزاد امیدواروں نے سب سے زیادہ 101 نشستیں حاصل کی ہیں۔ ان میں سے 93 امیدوار عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ہیں۔ اس کے بعد پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کو 75، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے 54 نشستیں حاصل کیں۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (پی کیو ایم – پی) نے 17 نشستیں حاصل کیں۔ دیگر جماعتوں کو بھی 17 سیٹیں ملی ہیں۔ ایک نشست کا نتیجہ روک لیا گیا ہے۔ کسی جماعت کو قطعی اکثریت نہ ملنے کی وجہ سے معلق اسمبلی کی صورتحال پیدا ہو گئی۔ عمران خان جیل میں ہیں اور حکومت بنانے کی کوششوں میں پیچھے رہ گئے ہیں۔