فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضہ بین الاقوامی انصاف پر حملہ

عرب لیگ نے عالمی عدالت انصاف کو بتایا ہے کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کو بین الاقوامی انصاف پر حملہ قرار دیا ہے۔ پیر کو آئی سی جے میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے حوالے سے متعلق سماعت کا آخری دن تھا۔عالمی عدالت برائے انصاف (آئی سی جے) میں 22 عرب ریاستوں کے نمائندے عبدالحاکم الرفاعی نے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کو بین الاقوامی انصاف پر حملہ قرار دیا۔ الرفاعی کا کہنا تھا کہ اگر فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے خلاف بین الاقوامی قانون کا نفاذ ناکام ہوا تو اس کا انجام ایک ‘نسل کشی’ کی صورت میں برآمد ہو گا۔

بین الاقوامی عدالت برائے انصاف نے اقوام متحدہ کی درخواست پر ایک ہفتے قبلفلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے میں عالمی قوانین کے تحت مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا تھا۔ اس سے قبل باون ممالک کی جانب سے اقوام متحدہ سے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے پر شکایت کی تھی۔

دی ہیگ میں عالمی عدالت میں جاری اس سماعت کے آخری روز عرب ممالک کی تنظیم کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہا، ”فلسطینی علاقوں پر طویل اسرائیلی قبضہ عالمی انصاف سے ٹکرانے کے مترادف ہے۔” انہوں نے کہا، ”اس قبضے کو ختم کرانے میں ناکامی ہی فلسطینی عوام کے خلافتازہ خوفناک حالات کی صورت میں برآمد ہوئی ہے اور ان کی نسل کشی تک جا سکتی ہے۔”

اس سماعت کے دوران زیادہ تر مقررین نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل انیس سو سڑسٹھ میں عرب اسرائیل جنگ کے دوران قبضے میں لیے گئے فلسطینی علاقے واپس کرے۔ تاہم گزشتہ ہفتے امریکہ نے کہا تھا کہ اسرائیل قانونی طور پر پابند نہیں ہے کہ وہ ‘حقیقی سکیورٹی ضروریات’ پر غور کیے بغیر ایسے کسی مطالبے پر عمل کرے۔

ترکی کے نمائندے احمت یلدیز نے عالمی عدالت سے کہا، ”اگر اسے معاملے کو یونہی چھوڑ دیا گیا، تو نہ صرف علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ پیدا ہو گا بلکہ عالمی امن اور سلامتی بھی متاثر ہوں گے۔” واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے عالمی عدالت سے کہا گیا ہے کہ وہاسرائیلی قبضےکی وجہ سے پیدا ہونے والے ‘قانونی مسائل” پر اپنی ‘مشاورتی رائے” دے۔ کہا جا رہا ہے کہ عالمی عدالت رواں برس کے اختتام تک اقوام متحدہ کو اس بابت اپنی مشاورتی رائے دے گی تاہم اسرائیل اس رائے پر عمل درآمد کا پابند نہیں ہو گا۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی عدالت برائے انصاف کے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل یقینی بنانے کے فیصلے کو نظرانداز کر رہا ہے۔ گزشتہ ماہ عالمی عدالت نے اپنے فیصلے میں اسرائیل سے کہا تھا کہ وہ فوری اور کارگر اقدامات کرے جس کے ذریعے غزہ پٹی میںانسانی بنیادوں پر امدادکی فراہمی ممکن ہو۔

ہیومرن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر برائے اسرائیل و فلسطین عمر شاکر نے کہا، ”اسرائیلی حکومت نے عدالتی حکم بالکل نظرانداز کر دیا بلکہ اسرائیل نے وہاں حملوں میں تیزی لائی ہے اور زندگی بچانے والی امداد پر مزید قدغن لگا دی۔” اسرائیل ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔ اسرائیل نے غزہ میں موجود امدادی تنظیم پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ سینکڑوں ٹرکوں کو روکے ہوئے ہیں اور امدادی عام افراد تک نہیں پہنچا رہیں۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com