سیف الرحمٰن
چیف ایڈیٹر اِنصاف ٹائمس
عزیزی یووا نیتا صاحب !
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
امید ہے کہ مزاج گرامی بہتر ہوگا
عزیزی نیتا جی! آپ کو اور آپ جیسے دِیگر یووا نیتا کو دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کہ ہماری قوم میں گاؤں گاؤں اور محلے محلے کے سطح تک آپ جیسے مخلص اور سماج دوست کیڈر موجود ہیں جن کی ترجیح اپنے ذاتی مفادات نہیں بلکہ قوم اور سماج کی خدمات ہوتی ہیں،ساتھ ہی حیرت بھی ہوتی ہے کہ جس قوم میں آپ اور آپ جیسے لاکھوں مخلص یووا نیتا موجود ہیں اُسکی حالت آج پسماندہ طبقے سے بھی بدتر کیسے ہے؟آپ کے ہوتے ہوئے بھی آج اس قوم کا وقار و اِسکی شناخت اور وجود تک خطرے میں کیسے آگیا؟یقینا کُچھ چوک تو آپ سے ہو رہی ہے اور وہ شاید یہ ہی ہے کہ آپ منظم اور منصوبہ بند جدوجھد سے دور ہیں جس کی وجہ سے یہ دن دیکھنے پڑ رہے ہیں، مگر ایسے حالات میں بھی ایک سچائی یہ ہے کہ ان حالات کو پھر سے بہتر کرنے کا کام بھی شاید آپ ہی انجام دے سکتے ہیں کیوں کہ کوئی چاہ کر بھی وہ نہیں کر سکتا جو کہ آپ کرکے دکھا سکتے ہیں،میں تو مانتا ہوں کہ آپ چاہ لیں تو وہ دن دور نہیں ہوگا جب کہ قوم مسلم دوبارہ ہندوستان میں ایک باوقار اور مضبوط قوم کی حیثیت سے سامنے آجائیگی اور اگر آپ نے ایسا نہیں چاہا تو یقین مانیں کہ یہ ملک اور آپکی قوم دونوں کا انجام اتنا خطرناک ہوگا کہ جس کے بارے میں سوچنے سے بھی شاید روح کانپ جائے! اس سلسلے میں چند گزارشات ہے جسے آپ اپنے محلے/گاؤں اور علاقے کے سطح پر انجام دیں تو پورے ملک میں ایک بڑے انقلاب کی بنیاد پر سکتی ہے ،وہ چند گزارشات مندرجہ ذیل ہیں :
01،خود کے ارتقاء اور مضبوطی پر توجہ دیں: آج اُمت مسلمہ ہندیہ کو ہزاروں کی تعداد میں زمینی و حقیقی ملی/سماجی/سیاسی لیڈران کی ضرورت ہے جو کہ گاؤں سے لےکر ملکی سطح تک قوم کی قیادت کر سکے اور یہ قائد کوئی اور نہیں بلکہ آپ ہیں ،لہٰذا ضروری ہے کہ آپ خود کی شخصیت کو نکھارنے پر ویسے ہی توجہ مرکوز کریں جیسے کہ ایک لڑکی اپنے محبوب کو اور ایک لڑکا اپنی محبوبہ کو متوجہ کرنے کیلئے کرتا یے، اس کیلئے آپ خود سے زیادہ تعلیم یافتہ و تجربہ کار افراد سے مشورہ کریں کہ آپ کے اندر علاقائی صوبائی ملکی و عالمی سیاست کی سمجھ کیسے بہتر سے بہتر ہوسکے،آپ کی بات کرنے کی صلاحیت کیسے بہتر ہو،آپ کیسے اچھا بول اور اچھا لکھ سکتے ہیں,آپ کے اندر قرآن و حدیث کی سمجھ کیسے پیدا ہو! اور اُن مشوروں کی بنیاد پر خود کو ملک و ملت کا ایک سرمایہ بنانے پر خاص توجہ دیتے رہیں، اس کے ساتھ ہی آپ پر لازم ہے کہ آپ سمجھیں کہ سماج کے درد میں تھوڑا سا بھی مرہم لگا پانے کےلیے آپ کا معاشی طور پر مضبوط ہونا بھی لازمی ہے لہٰذا غور کریں کہ آپ اپنے ایکٹوزم کے ساتھ ہی تجارت یا دوسرے ذرائع سے کیسے خود کو جائز طریقے سے خوب مالدار بنا سکتے ہیں جیسے کہ بہت سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین مالدار ہوتے تھے اور اُنکی مالداری سے اللہ کے رسول صلی االلہ علیہ وسلم کی تحریک و ملت اسلامیہ کو بڑی مضبوطی ملتی تھی، تاکہ آنے والے دنوں میں آپ بھی ملت کیلئے بڑے مددگار ثابت ہوکر دونوں جہاں میں اپنا سر اونچا کر سکے ۔
02،چلتے پھرتے داعی بن جائیں: عزیزی آپ بہتر طریقے سے جانتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی االلہ علیہ وسلم اور اُن سے پہلے کے تمام 01 لاکھ 24 ہزار کے قریب آئے انبیاء کرام علیہم السلام کے اوپر زمانے کی ضرورت کے مطابق ذیلی فرائض ہوتے تھے جس میں ہر نبی کی ترجیح الگ الگ متعین تھی کہ جیسے کوئی فرعون کے ظلم کو مٹانے آئے تو کوئی لواطت کے فتنے کو ختم کرنے اور کوئی ناپ تول میں ہونے والی بے ایمانی کو ختم کرنے آئے تو کوئی بنی اسرائیل کی شرپسندی کو مٹانے ،مگر بنیادی فرض اور سب سے اہم ترجیح سب کی ایک تھی اور وہ تھی دعوت توحید، اب جب کہ انبیاء کا سلسلہ ختم ہو چکا تو یہ فرض تمام اُمت مسلمہ کا سب سے بڑا فرض ہے اور اس فرض کو آپ سب سے بہتر ادا کرا سکتے ہیں کیوںکہ آپ معاشرے کے بیچ رہتے ہیں ،اس مقصد کیلئے آپ پر لازم ہے کہ آپ نماز و تلاوت کے پابند بنیں، اور اسلامی شناخت کے ساتھ مسلم و غیر مسلم گھروں کے چھوٹے چھوٹے مسائل کو حل کرنے کی کوششیں کریں اور چھوٹی چھوٹی ضرورتوں پر لوگوں کے کام آئیں، ساتھ ہی جب آپ کسی کے کام آئیں تو آپ کی زبان پر باطل طاقتوں کے دیے ہوئے “انسانیت ہی سب سے بڑا مذہب ہے” جیسے جملوں کی جگہ خدمت انسانیت سے متعلق آیات قرآنیہ،احادیث نبوی کا ذکر ہو،آپ اپنے پاس ایسے دعوتی کتابوں کا ایک ذخیرہ رکھیں جو کہ اسلام کے بارے میں پھیلی غلط فہمیوں کا ازالہ کر سکتی ہے اور گاہے گاہے اپنے غیر مسلم بھائیوں کو ایسی کتابیں ہدیہ کریں تاکہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کی تعداد کم کرنے ساتھ ہی توحید کی دعوت پہونچانے کا بڑا فریضہ آپ کے ذریعے انجام پا سکے۔
03،قوم کی تعلیمی ترقی میں اپنا کردار نبھائیں:قوموں کے ترقی کی کنجی تعلیم ہے اور آج ہمارے زوال کا اہم سبب ہمارا علم و ہنر سے دور ہونا بھی ہے،آج ہر کوئی اس پر بات کر رہے ہے ،مگر اصل بنیاد گاؤں سے مضبوط کرنی ہوگی تبھی ہم مکمل تعلیم یافتہ قوم بنا پائینگے،اس سلسلے میں آپ اپنے گاؤں/محلے اور علاقائی سطح تک کے نوجوانوں کو جوڑ کر منصوبہ بنائیں کہ ہر سال علاقے کے ہر گاؤں میں کم سے کم دو مرتبہ اسکول اور کالج کے طلباء و طالبات کا تفصیلی کیریئر کونسلنگ و کیریئر گائیڈنس پروگرام کرینگے،ہر گاؤں میں سال میں ایک دو مرتبہ گارجین میٹ ہو جس میں سب کی ذہن سازی اپنے بچے بچیوں کو اعلیٰ تعلیم دلانے کیلئے کی جائے،گاؤں میں رہنے والے جوانوں کو اس بات کا پابند بنائیں کہ وہ ہر اُس بچے و نوجوان کے رابطے میں رہیں جو کہ طالب علمی کے دور میں ہیں اور ہمیشہ اُن کی حوصلہ کرتے ہوئے ممکن مدد بھی کرتے رہیں،جو بچے و نوجوان تعلیم کے عمر میں ہوتےہوئے تعلیم سے دور ہیں اُنہیں تعلیم سے جوڑنے کی فکر کریں ،ہر گاؤں میں ایک ویلیج لائبریری کا قیام کریں جس میں سینکڑوں کی تعداد میں اکیڈمک و نظریاتی اور مذہبی کتابیں موجود ہوں اور اس میں بوڑھوں و لڑکوں/لڑکیوں کیلئے خوش گوار ماحول میں بیٹھنے کے الگ الگ انتظامات ہوں ،آپ ڈیٹا جمع کریں کہ آپ کے علاقے کے کون کون طلباء و طالبات جواہر لال نہرو یونیورسٹی،جامعہ ملیہ،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی،دہلی یونیورسٹی،مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی،جامعہ ہمدرد،دارالعلوم ندوۃ العلماء،دار العلوم دیوبند،جامعہ اشرفیہ مبارک پور،جامعہ سلفیہ،جامعہ عارفیہ،مظاہر العلوم،جامعۃ الفلاح مدرسۃ الاصلاح جیسے ملک کے بڑے تعلیمی اِداروں میں زیر تعلیم ہیں یا تدریس کا فرض انجام دے رہے ہیں، اور پھر سال میں کم سے کم ایک مرتبہ ان سب کا ایک ساتھ “ملن سماروہ” منعقد کریں کہ جس میں کہ چائے ناشتے پر اس بات کو لےکر گفتگو ہو کہ یہ افراد خود اپنے کیرئیر میں اور کیا بہتر سے بہتر کر سکتے ہیں اور پھر یہ کی یہ سب مل کر اپنے علاقے سے اچھے صحافی،اچھے وکیل،اچھے آفیسر،اچھے تاریخ داں،اچھے سوشل سائنٹسٹ،اچھے لیڈر،اچھے عالم،اچھے ڈاکٹر،اچھے مفتی اور معاشرے کی ضرورت کے ہر میدان کے ماہر افراد کیسے پیدا کر سکتے ہیں۔
04،گھروں کو بچا لیجئے: آج مسلم معاشرہ کا ہر گھر اندر سے ٹوٹ کر بکھر گیا ہے،شوہر و بیوی کے بیچ محبت نہیں ہے، بلکہ 55 فیصد سے زیادہ عورت و مرد شادی کے بعد دوسرے مرد اور دوسری عورت کے ساتھ رابطے میں ہیں،والدین اور بچوں کے بیچ مضبوط رشتہ نہیں ہے،اکثر نوجوان لڑکے و لڑکیاں ڈپریشن کا شکار ہیں جس کی وجہ سے اُن کی تعلیم،انکا روزگار و اُن کا دین سب برباد ہو چکا ہے!ان سب کی کئی اہم وجوہات ہیں جیسے کہ زنا کا عام ہونا اور شادیوں کا مشکل ہونا،خواتین کو اسلام کی طرف سے دیئے گئے حقوق سے محروم کر دیا جانا،دین سے دوری،حقیقی تعلیمی و معاشی اور تہذیبی ترقی کی فکر کے بجائے نام و نہاد ماڈرنزم کی چکا چوند کا شکار ہونا اور نشہ کا بالکل عام ہو جانا وغیرہ! لہٰذا آپ سے گزارش ہے کہ گھروں میں قرآن و احادیث کے پڑھے جانے کا ماحول بنانے پر گھر گھر کی سطح پر کام کریں،شادیوں میں سلامی و جہیز اور بڑے پیمانے پر ولیمے کے نام پر ہونے والے بھوج سسٹم کو ختم کرنے کیلئے زمینی سطح پر پروگرامس و میٹنگس منعقد کرتے رہیں اور خود بھی ایسی شادیوں کا عملی بائیکاٹ کریں جس میں کہ سلامی جہیز وغیرہ کے معاملات و فضول خرچی کو اپنایا گیا ہو،ساتھ ہی شادیوں کو آسان کریں کہ لڑکا و لڑکی کی پسند کے مطابق شادی کو ترجیح دینے کا ماحول بنے اور شادی کے بعد بھی حصول تعلیم کا راستہ کھلا رہے اور معاشرے میں میاں بیوی کے درمیان ایسے رشتے بننے کا ماحول بنائیں جیسے محبت و انجوائے سے بھرے رشتے نبی اکرم صلی االلہ علیہ وسلم و اصحاب کرام کی زندگی میں تھے،شادیوں سے پہلے میریج کونسلنگ اور فیملیز کے فیملی کونسلنگ کا نظام قائم کریں،پراپرٹی کے نظام کو اسلام کے مطابق قائم کرنے کیلئے پورا زور لگا دیں اور اس معاملے میں سماج کے ذریعے معافی وغیرہ کے نام پر بنائے گئے ظالمانہ اسلام مخالف سسٹم کو اکھاڑ پھینکیں،مساجد کے دروازے خواتین کیلئے کھلوائیں اور اپنے گاؤں و محلے کی مسجد میں خواتین کے نماز و خواتین کے درس کیلئے جگہ کا انتظام فوری طور پر کرانے کا کام کریں،علماء و نیک لوگوں اور تعلیم یافتہ لوگوں کے ساتھ گاؤں کے جوانوں و بچوں اور بچیوں کی خاموش اندرون خانہ ملاقاتوں کا سلسلہ چلائے جس میں کہ نشه اور دِیگر غیر اخلاقی چیزوں سے اُنکی اصلاح پر کام کیا جائے۔
5،اپنے محلے اور گاؤں کو محفوظ بنا لیں: موجودہ ہندوستان ایک بارود کے ڈھیر پر کھڑا ہے جس میں ایک طرف ایک پوری آبادی کو آپ کی نفرت میں جنونی بنا دیا گیا ہے تو وہیں دوسری طرف منظم دہشت گرد تنظیموں کا ایک گروپ اور اُس کے لاکھوں کیڈر آپ کے خلاف تربیت کے ساتھ تیار کیے جا چکے ہیں اور حالات و ماہرین اور تجزیہ کاروں کے تجزیے بتاتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں ہندوستان کے اندر درجنوں چھوٹے چھوٹے غزہ بننے جا رہے ہیں اور عمومی طور پر پورے ملک میں سینکڑوں گجرات بننے ہیں، لہٰذا یہ وقت ہے کہ سچائی سے منہ چھپانے کی کوشش کرنے کے بجائے ہمہ وقت خود کو مزاحمت کیلئے تیار رکھیں اور اس سلسلے میں اپنے اپنے گاؤں اور اپنے اپنے محلے کی سطح پر ہر ضروری تیاری کرکے رکھیں،اپنے گاؤں و محلے میں ہر طرف سی.سی ٹی.وی کیمرے لگائیں اور آئین ہند کی اجازت کے مطابق دفاع و مزاحمت کیلئے ضروری آلات کا انتظام رکھیں،اپنی پوری آبادی کو ذہنی طور پر مزاحمت کیلئے تیار رکھیں اور جذبہ مزاحمت کو ہمیشہ زندہ کرتے رہا کریں،اسلاف جیسا جذبہ شہادت خود میں اور معاشرے میں پیدا کریں،اپنے جوان لڑکے و جوان لڑکیوں کو کراٹا و دوسرے جسمانی آرٹس سیکھنے کو کہیں اور عمر دراز لوگوں کو بھی جسمانی صحت پر توجہ دینے کےلیے کہیں،گاؤں/محلے میں سال میں ایک مرتبہ ہی صحیح لیکِن لیگل گائیڈینس پروگرام کا انعقاد ضرور کریں جس میں کہ کسی بھی حادثے سے پہلے کے و حادثے کے وقت کے اور حادثے کے بعد کے قانونی نکات سمیت انسانی زندگی میں ہمیشہ پیش آنے والے قانونی نکات پر گفتگو ہو ،ساتھ ہی ایسے فنڈز بھی مقامی سطح پر قائم ہو جس میں کہ کسی بھی حادثہ کے بعد آنے والے حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک اچھا بجٹ آپکے گاؤں و آپ کے محلے کے پاس موجود رہے۔
6،مرکزی حکومت و صوبائی حکومتوں کی طرف سے اقلیت طبقے کیلئے جو اسکیمس ہے اور جو ایسے عمومی اسکیمس ہے جس کا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے،اُس سے متعلق بیداری و رہنمائی مہم چلائیں اور کوشش کریں کہ ہر تین مہینے پر نماز جمعہ کے بعد ایسے کیمپ مساجد کے باہر لگائے جائیں جس میں کہ اس سے متعلق تفصیلی رہنمائی و مدد فراہم کی جائے ۔
08،گاؤں/محلے کو معاشی طور پر مضبوط کریں:زندگی کی ہر ایک ذاتی،سماجی،ملی اور ملکی جنگ میں معاشی مضبوطی کا اہم کردار ہوتا ہے لہٰذا آپ کوشش کریں کی آپکی فیملی اور آپ کے گاؤں کے ہر ایک فرد معاشی طور پر مضبوط بنے! اس کیلئے آپ بزنس گائیڈنس پروگرام چلائیں جس میں مردوں کو مقامی سطح پر رہ کر اچھے تجارت کیلئے گائیڈ کریں،خواتین پردہ و حیا کے حدود میں رہتے ہوئے کیا کیا تجارت کر سکتی ہیں اور سلائی وغیرہ سمیت کمائی کے کیا کیا کام کر سکتی ہیں اُس کی رہنمائی کریں،تعلیم یافتہ اور سمجھدار افراد جو بڑے پیمانے پر کوئی تجارت،کوئی اسٹارٹ اپ کر سکتے ہوں تو اس کیلئے اُنکی ذہن سازی کریں اور ان سب میں ایک دوسرے کی مدد کا ماحول بنانے کیلئے نوجوانوں کے ساتھ مل کر آپ منظم طریقے سے کام کریں۔
یقین مانیں یہ وہ کام ہے کہ جس پر اگر آپ نے عمل کرلیا تو یہ اُمت مسلمہ ہندیہ کے مسائل کو حل کرتے ہوئے دوبارہ باوقار مسلم اُمہ کو سامنے لانے کا کام کرے گا ،ساتھ ہی آپ کو ایک محدود دائرے سے نکال کر اعلٰی ذمّہ داریوں و مناصب تک پہونچانے کا کام کرے گا
saifurbihari143@gmail.com
9540926856