’ بدلہ لینا ہمارا فرض ہے ‘، ایران نے اسماعیل ہنیہ کی موت کا بدلہ لینے کا کیا اعلان

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بدھ (31 جولائی) کو حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کا اسرائیل سے بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس تلخ اور المناک واقعہ کے بعد بدلہ لینا ہمارا فرض ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کو مجرم اور دہشت گرد قرار دیتے ہوئے مزید کہا ہے کہ ہماری سرزمین میں ہمارے پیارے مہمان کو شہید کرکے اسرائیل نے اپنے لیے سخت سزا کا انتظام کر لیا ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ کے آفیشل اکاؤنٹ پر اس تعلق سے کئی پوسٹ کیے ہیں۔ ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ اس تلخ اور المناک واقعہ کے بعد جو اسلامی جمہوریہ کی سرحدوں میں پیش آیا ہے، اس کا بدلہ لینا ہمارا فرض ہے۔ ایک دوسرے پوسٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ مجرم، دہشت گرد صیہونی حکومت نے ہماری سرزمین میں ہمارے پیارے مہمان کو شہید کرکے ہمیں رنج وغم دیا۔ اس نے اپنے لیے سخت ترین سزا کا انتظام کر لیا ہے۔

آیت اللہ علی خامنہ ای نے ‘ایکس’ پر ایک دیگر پوسٹ میں اسماعیل ہنیہ کے جذبہ شہادت کا ذکر کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ شہید ہانیہ کئی سالوں تک اس باوقار جنگ میں اپنی باعزت جان کو قربان کرنے کے منتظر تھے۔ وہ شہادت کے لیے تیار تھے اور اس راہ پر اپنے بچوں اور پیاروں کو پہلے ہی قربان کر چکے تھے۔

آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک دیگر پوسٹ میں اسماعیل ہنیہ و ان کے ساتھ شہید ہوئے ان کے ساتھی کی شہادت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے دعائے مغفرت فرمائی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ میں ملت اسلامیہ، تحریک مزاحمت، فلسطین کے بہادر، قابل فخر لوگوں اور خاص طور پر شہید ہنیہ اور ان کے ساتھ شہید ہوئے ایک ساتھی کے اہل خانہ اور چاہنے والوں سے تعزیت کرتا ہوں ۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے۔

ایران نے کہا کہ یہ حملہ عین اس وقت ہوا جب اسماعیل ہنیہ تہران میں ایران کے نئے صدر مسعود پیزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کر رہے تھے۔ ایران اس حملے کا ذمہ دار اسرائیل کو مانتا ہے مگر اسرائیل نے ابھی تک نہ تو اس حملےکی ذمہ داری قبول کی ہے اور نہ ہی ایران کے بدلہ لین کے اعلان پر کوئی ردعمل ظاہر کیا ہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com