انقرہ: ترکی نے انسٹاگرام پر پابندی لگا دی ہے۔ ترک ڈیجیٹل انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ریگولیٹری اتھارٹی (بی کے ٹی) نے جمعہ کو پابندی کا اعلان کیا۔ قبل ازیں، بی ٹی کے کے سربراہ فرحتین التون نے انسٹاگرام پر الزام لگایا کہ وہ ترک شہریوں کو حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی موت پر تعزیتی پیغامات پوسٹ کرنے سے روک رہی ہے۔
التون نے ایک پوسٹ میں کہا، ”میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام کی سخت مذمت کرتا ہوں جو بغیر کسی مناسب وجہ کے لوگوں کو حماس لیڈر اسماعیل ہنیہ کے انتقال پر تعزیتی پیغام پوسٹ کرنے سے روک رہا ہے۔ یہ پوری طرح سے سینسرشپ ہے۔” انہوں نے میٹا کی ملکیت والے سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام کے اس طرز عمل کو ‘صرف سینسرشپ’ قرار دیا۔
ترکی کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا کہ ہم ایسے پلیٹ فارمز کے خلاف اظہار رائے کی آزادی کا دفاع کریں گے۔ یہ مسئلہ جمعہ کو اس وقت سامنے آیا جب ترکی میں متعدد صارفین نے انسٹاگرام کے ایکس ہینڈل پر اپنی فیڈ کو تازہ کرنے سے قاصر ہونے کی شکایت کی۔ انسٹاگرام کی پیرنٹ کمپنی میٹا کی جانب سے اس معاملے یا التون کے بیان پر کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔
حماس کے رہنما ہنیہ کو ترک صدر رجب طیب اردگان کا بھی قریبی سمجھا جاتا تھا۔ ہنیہ کو بدھ کے روز تہران میں ان کے محافظ کے ساتھ اس وقت قتل کر دیا گیا جب وہ صدر مسعود پیزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے ایران کے دارالحکومت تہران میں موجود تھے۔
حماس اور ایران سمیت کئی دوسرے ممالک نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے، حالانکہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی قیادت میں حکومت نے ابھی تک اس معاملے میں کوئی سرکاری بیان نہیں دیا ہے۔