غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے بعد یمن کی حوثی فورسز نے اسرائیل پر حملے تیز کر دیے ہیں۔ اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک حوثیوں نے اسرائیل کی جانب تقریباً 40 زمین سے سطح پر مار کرنے والے میزائل اور 320 ڈرون داغے ہیں۔ ان حملوں کا مقصد غزہ کے مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا بتایا گیا ہے۔
آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں سے زیادہ تر کو اس کی جدید فضائی دفاعی صف نے کامیابی سے روک دیا۔ بیان کے مطابق، گرائے جانے والے پروجیکٹائل میں ایک کی شناخت ہوئی ہے جبکہ دو دیگر کے ٹکڑے جزوی مداخلت کے نتیجے میں اسرائیلی علاقے میں گرے ہیں۔ دیگر میزائل دوران پرواز ہی ناکام ہو گئے۔
فضائی دفاعی نظام نے 100 سے زیادہ ڈرون کو تباہ کیا لیکن دو مؤثر حملے بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں جن میں نقصان کی تفصیلات محدود ہیں۔ دیگر ڈرون کھلے علاقوں میں گر کر ناکام ہو گئے یا کسی قابل ذکر نقصان کا سبب نہیں بنے۔
حوثی فورسز، جو یمن میں ایران کی حمایت یافتہ ہیں، نے اپنے حملوں کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے یہ حملے غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف ردعمل ہیں۔ اکتوبر میں حماس کے حملے کے بعد غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری نے ہزاروں فلسطینیوں کی جانیں لے لی ہیں، جس کے نتیجے میں مسلم دنیا میں اسرائیل کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
حوثیوں کے حملوں کے جواب میں اسرائیل نے یمن میں کئی مہلک فضائی حملے کیے ہیں، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ان کا مقصد حوثی فورسز کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانا ہے۔ ان حملوں کے نتیجے میں جانی نقصان کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حملے خطے میں پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔
یمن اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی دشمنی خلیج کے دیگر ممالک میں بھی اثر ڈال سکتی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، ایران اور اسرائیل کے درمیان پراکسی جنگ میں حوثی ایک کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں، اور اس تنازع میں مزید شدت پیدا ہونے کا خطرہ موجود ہے۔
غزہ پر اسرائیل کی بمباری اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی عالمی مذمت کے بعد خطے میں کشیدگی عروج پر ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے اثرات یمن سے لبنان تک محسوس کیے جا رہے ہیں۔