غزہ: اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے ایک اسرائیلی قیدی کی طرف سے لکھا گیا ایک شکریے کا مکتوب شائع کیا جسے ہفتے کو رہا کیا گیا تھا۔ اس مکتوب میں اس نے غزہ کی پٹی میں 16 ماہ تک اپنی حراست کے حالات کے بارے میں بتایا تھا۔
اسرائیلی قیدی کیتھ سیگل جن کی عمر 65 سال کو ا لقسام بریگیڈز نے “طوفان الاحرار” تبادلے کے معاہدے کے چوتھے بیچ میں رہا کیا تھا۔اس نےالقسام کے مجاھدین جنہوں نے اس کی حراست کے دوران اس کی حفاظت کی اور نامساعد حالات کے باوجود اس کی تمام ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کی۔ جنگ کے باوجود اسے خوراک، مشروبات، ادویات اور وٹامنز فراہم کیے گئے۔
ٹیلیگرام پلیٹ فارم کے ذریعے القسام بریگیڈز نے عربی ترجمے کے ساتھ شائع کردہ پیغام میں سیگل کا مکتوب شائع کیا ہے۔ اسرائیلی اور امریکی شہریت رکھنے والےسیگل نے کہا کہ القسام کے جنگجو ان کی طبیعت ناساز ہونے پر انہیں ڈاکٹر کے پاس لائے تھے۔
اس نے نشاندہی کی کہ’’ گارڈز میری صحت کی حالت کے مطابق سبزی اور بغیر تیل کے کھانا لاتے تھے۔ میں اپنی ان تمام ضروریات کو پوری کرنے میں القسام کا تہہ دل سے شکر گذار ہوں”۔
سیگل نے القسام کے مزاحمت کاروں کے حسن سلوک پر ان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے 7 اکتوبر 2023 کو گرفتاری کے بعد دوران اس کی دیکھ بھال کی تھی۔
سیگل نے کہا کہ اسرائیلی حکومت نے “قیدیوں کی واپسی اور جنگ کو ختم کرنے کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے کافی کوشش نہیں کی جس کی وجہ سے دونوں فریقوں کو بہت زیادہ جانی اور مالی نقصان پہنچا”۔
ہفتے کے روز القسام بریگیڈز نے سیگل کی رہائی سے قبل ان کی ایک ویڈیو ریکارڈنگ نشر کی جس میں اس نے عربی میں مزاحمتی ارکان کا شکریہ ادا کیا تھا۔
انیس جنوری کو حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ اپنے پہلے مرحلے میں نافذ ہوا، جو 42 دن تک جاری رہے گا۔
اس کے بعد سے اب تک چار بار قیدیوں کے تبادلے ہوچکے ہیں۔ اس دوران رہا کیے گئے فلسطینی قیدیوں اور مزاحمت کاروں کی طرف سے رہا کیے گئے اسرائیلی قیدیوں کی حالت میں واضح فرق نظر آیا۔
صہیونی عقوبت خاںوں سے رہا ہونے والے فلسطینی ہڈیوں کے ڈھانچے،بدترین تشدد سے زخموں سے چور اور طویل بھوک اور پیاس کی وجہ سے نڈھال ہوتے ہیں۔ اسرائیلی جنگی قیدی کا القسام بریگیڈز کے مزاحمت کاروں کا شکریہ فلسطینیوں کی اخلاقی برتری اور انسانی ہمدردی کا سرٹیفکیٹ ہے۔