سوڈان کے دارفور علاقے میں جمعہ سے جاری حملوں میں 100 سے زیادہ لوگوں کے مارے جانے کا اندیشہ ہے۔ مہلوکین میں کم سے کم 20 بچوں کے بھی شامل ہونے کی خبر ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ حملہ پیراملٹری گروپ ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے ذریعہ کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق آر ایس ایف نے الفاشر شہر اور پاس کے زمزم و ابو شوق پناہ گزیں کیمپوں پر زمینی اور فضائی حملے کیے۔
اقوام متحدہ کے انسانی امور کی کو آردینیشن اکائی (OCHA) نے ہفتہ کو بتایا کہ ان حملوں نے پہلے سے ہی بھوک مری کا شکار لوگوں کے کیمپ پر زبردست تباہی مچا دی ہے۔
تحریک گروپ جنرل کو آرڈینیشن آف ڈسپلیسڈ پرسنس اینڈ رفیوجیز نے بتایا کہ حملے جمعرات سے شروع ہوئے اور ہفتہ تک جاری رہے۔ ان حملوں میں رہائشی علاقوں، بازاروں اور صحت مراکز کو بھی نشانہ بنایا گیا جس سے سینکڑوں لوگ مارے گئے یا زخمی ہوئے۔ ان میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔ تنظیم نے ان حملوں کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا۔
حالانکہ آر ایس ایف نے ان الزامات کو خارج کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ زمزم کیمپ پر شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ویڈیو فوج کے ذریعہ پھیلایا گیا پروپنگڈہ ہے، جس میں نقلی مناظر شامل ہیں تاکہ آر ایس ایف کو بدنام کیا جا سکے۔ آر ایس ایف نے بین الاقوامی حقوق انسانی کے تئیں اپنے عزائم کا اعادہ کیا اور فوج پر اصلی جرائم سے توجہ ہٹانے کا الزام لگایا۔
واضح رہے کہ اپریل 2023 میں آر ایس ایف اور سوڈانی فوج کے درمیان اقتدار کی لڑائی کی وجہ سے جنگ چھڑ گئی تھی اور اس نے ملک میں جمہوری تبدیلی کی امیدوں کو توڑ کر رکھ دیا۔ اس لڑائی میں لاکھوں لوگوں کو دوسری جگہوں پر منتقل ہونا پڑا۔ جنگ کی وجہ سے دارفور جیسے علاقوں کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔