غزہ میں ایک لاکھ بچوں کی اجتماعی ہلاکت کا خطرہ ، مائیں دودھ کی جگہ پانی پلا رہی ہیں: رپورٹ

غزہ کی صورت حال انتہائی المناک اور تشویشناک موڑ پر آن پہنچی ہے۔ سرکاری میڈیا دفتر نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں ایک لاکھ سے زائد بچوں کی زندگی آنے والے دنوں میں شدید خطرے میں ہے۔ ان میں چالیس ہزار شیر خوار بچے شامل ہیں جن کی عمر ایک سال سے بھی کم ہے اور جو فوری طور پر اجتماعی ہلاکت جیسے سنگین انجام سے دوچار ہو سکتے ہیں۔ اس اندوہناک صورت حال کی بنیادی وجہ قابض اسرائیل کی طرف سے گذشتہ کئی ماہ سے جاری محاصرہ، اشیائے خور و نوش کی شدید قلت اور ہر قسم کی بنیادی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ہے۔

ہفتہ کے روز جاری کیے گئے ایک بیان میں سرکاری میڈیا دفتر نے کہا ہے کہ ہم ایک ایسی اجتماعی ہلاکت کے دہانے پر کھڑے ہیں جو دانستہ طور پر، ظالمانہ سست روی کے ساتھ ان معصوم بچوں پر مسلط کی جا رہی ہے جنہیں ان کی مائیں پچھلے کئی دنوں سے بچوں کے دودھ کے بجائے صرف پانی پلا رہی ہیں۔ یہ ہولناک منظر نامہ قابض اسرائیل کی سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نافذ کی گئی فاقہ کشی اور نسل کشی کی پالیسیوں کا براہ راست نتیجہ ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں غزہ کے ہسپتالوں اور صحت مراکز میں روزانہ سیکڑوں بچوں میں شدید غذائی قلت کے خطرناک کیسز درج ہو رہے ہیں۔ ان میں سے کئی ایسے ہیں جو فوری موت کے دہانے پر ہیں، جبکہ غزہ کا صحت کا شعبہ مکمل تباہی کے قریب پہنچ چکا ہے اور نہ تو طبی وسائل موجود ہیں، نہ ہی غذائی امداد۔اب تک بھوک اور شدید غذائی قلت کے باعث جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 122 تک جا پہنچی ہے جن میں 83 بچے شامل ہیں۔ یہ محض اعداد و شمار نہیں، بلکہ انسانیت کی اجتماعی بے حسی کا نوحہ ہیں۔

دفتر نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر بچوں کا دودھ اور غذائی سپلیمنٹس غزہ میں داخل کیے جائیں۔ تمام زمینی راستوں اور گزرگاہوں کو کسی بھی شرط کے بغیر فی الفور کھولا جائے تاکہ بنیادی انسانی ضروریات کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غزہ پر مسلط اس مجرمانہ محاصرے کو مکمل طور پر توڑا جائے، اور دنیا کے ممالک فوری اقدامات کریں تاکہ اس سست رفتار مگر ہولناک اجتماعی قتل عام کو روکا جا سکے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com