ایک اور اسلامی ملک پر امریکہ کا ڈرون حملہ ،شدت پسندی کے الزام میں عام مسلمانوں کے قتل عام کا اندیشہ

موغادیشو(ملت ٹائمزایجنسیاں)
امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں دہشت گردی کے خلاف جنگ سمیٹنے اور اس پر اٹھنے والے اخراجات امریکی عوام کی فلاح پر خرچ کرنے جیسے وعدے کیے تھے لیکن اقتدار میں آتے ہی انہوں نے 23سال بعد ایک بار پھر امریکی فوج کو صومالیہ میں ایک نئے محاذ پر بھیجنے کا حکم دے دیا۔ اب انہوں نے امریکی فوج کو وہاں بھی پہلی بار وہی کام کرنے کی اجازت دے دی ہے جو وہ پاکستان میں کرتی رہی ہے، یعنی ڈونلڈٹرمپ نے اپنی فوج کو صومالیہ میں ڈرون حملے کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز امریکی فوج نے صومالیہ میں القاعدہ سے وابستہ شدت پسند گروپ الشباب کے خلاف پہلا ڈرون حملہ کیا۔ صدر باراک اوباما نے اپنے دورحکومت میں امریکی فوج کو صومالیہ میں ڈرون حملے کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔تاہم فوج کی طرف سے جب ڈونلڈٹرمپ کو بتایا گیا کہ ’ڈرون حملے کرنے سے امریکی فوجی اڈوں کو محفوظ بنانے اور دیگر کئی مفادات کے حصول میں معاونت ملے گی۔‘ اس پر ڈونلڈٹرمپ نے پابندی ختم کرتے ہوئے ڈرون حملوں کی اجازت دے دی۔ پینٹاگون کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ”پہلے ڈرون حملے میں الشباب کے سپلائی سنٹر کو نشانہ بنایا گیا جس میں 8شدت پسند ہلاک ہوئے۔یہ سنٹر صومالی دارالحکومت موغادیشو سے 185میل کے فاصلے پر واقع تھا، اور گروپ کے مرکزی ٹریننگ سنٹرز اور کمپاونڈ پوسٹس میں سے ایک تھا۔“