میانمار میں مسلمانوں کا قتل ہماری عید کی خوشی میں رکاوٹ بن رہی ہے، اس بحران پر ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے ،اقوام متحدہ کے سربراہ کے ساتھ ہماری گفتگوجاری ہے:طیب اردگان

آرکان ایک مختلف تباہی کا سامنا کر ر ہا ہے 20 ہزار مظلوم ، مجبور اور بے بس انسانوں کے دیہاتوں کو، گھروں کو نذرِ آتش کر دیا گیا ہے یہ لوگ در بدر ہو کر بنگلہ دیش کا رخ کر رہے ہیں، سینکڑوں روہینگیا مسلمانوں کو قتل کیا جا رہا ہے اور یہ سب کچھ انسانیت کی نگاہوں کے سامنے ہو رہا ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ انسانیت اس کے مقابل خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں، میں نے اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے رہنماوں اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گٹرس کے ساتھ مذاکرات کئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مہاجر کونسل کی سطح پر بھی ہماری کوششیں جاری ہیں اور ہم ان کوششوں کو جاری رکھیں گے۔

استنبول(ملت ٹائمز)
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ عالمِ اسلام نے ایک حزن کے ساتھ عید الضحیٰ کا آغاز کیا ہے۔استنبول کی حضرت علی جامع مسجد میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد اخباری نمائندوں کے لئے جاری کردہ بیانات میں صدر ایردوان نے عالمِ اسلام میں درپیش مسائل اور میانمار کی صورت حال پر خاص بات چیت کی ۔

برمی فوج اور رکھینے دہشت گروپ کے حملہ کے شکار مسلمانوں کی رونکٹے کھڑے کردینے والی تصویر(بشکریہ محمد فیصل ،برما)

صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ ایک طرف شام اور عراق کی جھڑپیں ہیں تو دوسری طرف آراکان کی جھڑپیں ، اپنے ملک کی طرف دیکھیں تو ہم دہشت گردی کے خلاف مصروفِ پیکار ہیں۔ یہ سب چیزیں نہ چاہتے ہوئے بھی عید کو عید کی طرح منانے میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ لیکن خواہ کچھ بھی ہو ہم اس جدوجہد کو ملک کے اندر اور اپنی سرحدوں کے لئے کسی بھی خطرے کے خلاف پرعزم طریقے سے جاری رکھیں گے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ آرکان ایک مختلف تباہی کا سامنا کر ر ہا ہے 20 ہزار مظلوم ، مجبور اور بے بس انسانوں کے دیہاتوں کو، گھروں کو نذرِ آتش کر دیا گیا ہے یہ لوگ در بدر ہو کر بنگلہ دیش کا رخ کر رہے ہیں، سینکڑوں روہینگیا مسلمانوں کو قتل کیا جا رہا ہے اور یہ سب کچھ انسانیت کی نگاہوں کے سامنے ہو رہا ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ انسانیت اس کے مقابل خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں، میں نے اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے رہنماوں اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گٹرس کے ساتھ مذاکرات کئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مہاجر کونسل کی سطح پر بھی ہماری کوششیں جاری ہیں اور ہم ان کوششوں کو جاری رکھیں گے۔
فرانس کے صدر امانوئیل ماکرون کے بیان سے متعلق سوال کے جواب میں صدر ایردوان نے کہا کہ میں نہیں سمجھ سکا کہ ماکرون اس بیان میں کیا کہنا چاہتے ہیں اسے تو ماکرون سے ہی پوچھا جاسکتا ہے۔ میں تو یہ جانتا ہوں کہ ان کی ملاقات کی طلب کو میں رد نہیں کروں گا کیونکہ میں دوستوں کی تعداد کو بڑھانا اور ہمارے لئے منفی نقطہ نظر رکھنے والوں کی تعداد کو گھٹانا چاہتا ہوں۔

میانمارمیں جاری مظالم کی داستان جاننے کیلئے یہاں کلک کریں

امریکہ کے ترک سکیورٹی سے متعلق الزامات کو قبول کرنے کا جائزہ لیتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ یہ سراسر اسکینڈل ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کرنے والے مہمانوں کو تحفظ فراہم کرنا امریکہ کی سکیورٹی ٹیموں کی ذمہ داری ہے۔ اگر امریکہ کی سکیورٹی ٹیمیں ہمارے لئے اپنی ذمہ داری کو پورا نہیں کرتیں تو کیا وہاں موجود علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKK کے دہشت گردوں کے مقابل میرے سکیورٹی گارڈ بھی اپنے فرائض پورے نہ کریں؟ یقیناً میرے سکیورٹی گارڈوں نے حملے کے مقابل اپنی ذمہ داری کو پورا کیا ہے۔ امریکہ کے ایک اٹارنی کا اس نوعیت کا الزامات پر مبنی بل تیار کرنا ہمیں پابند نہیں کر سکتا۔ اگر اس کے بعد امریکہ کا دورہ ہوا تو ہم پہلی فرصت میں صدر ٹرمپ کے ساتھ اس موضوع پر بات کریں گے اس وقت وزیر خارجہ اور وزیر انصاف موضوع سے متعلق ضروری مذاکرات کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بشکریہ ٹی آر ٹی )

SHARE