میانمار میں جاری تشدد اور قتل عام کیلئے اقوام متحدہ ذمہ دار،عالمی طاقتوں نے روہنگیا کے مسائل پر کبھی توجہ نہیں دی :ڈاکٹر منظور عالم

نئی دہلی(ملت ٹائمزپریس ریلیز)
روہنگیا مسلمانوںپر جارے مظالم اور تشدد تمام حدود کو تجاوز کرچکے ہیں،عالمی میڈیا کے توسط سے جو خبر یں آرہی ہیں اس سے ایسالگتاہے کہ یہ انسانی تاریخ کا بدترین بحران ہے اور دنیا میں شاید ہی کسی ملک میں کسی ایک کمیونٹی کو اس طرح ٹارگٹ کرکے ان کا قتل عام کیا گیاہوگا جس طرح میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کا کیا جارہاہے ،انتہائی حزن وملال کے ساتھ ان خیالات کا اظہار آل انڈانڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر منظور عالم نے کیا ،انہوں نے مزیدکہاکہ 1962 سے یہ روہنگیا مسلمان مسلسل مظالم اور دہشت گردی کے شکار ہورہے ہیں،کئی لاکھ لوگوں کا قتل ہوچکاہے ، خواتین کے ساتھ عصمت دری کی جارہی ہیں،زندہ انسانوں کو نذر آتش کیا جارہاہے ،ابھی 25 اگست کے بعد ہونے والے تشدد میں بھی 3 ہزار سے زائد روہنگیا کا قتل ہوچکاہے اور 26 سو سے زائد بستیاں نذر آتش کردی گئی ہیں،90ہزار ہجرت کرکے بنگلہ دیش پہونچ چکے ہیں،جبکہ گذشتہ پچاس سالوں میں تقریبا ایک ملین مسلمان میانمار چھوڑ کرکہیں اور بودوبادش اختیا ر کرنے پر مجبور ہیں لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ پوری دنیا ان مظالم پر خاموش ہے ،اقوام متحدہ جیساعالمی ادارہ زبانی مذمت کرنے کے سوا کوئی اقدام نہیں کررہاہے۔

معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر منظور عالم

انہوں نے بہت سخت لہجے میں کہاکہ روہنگیا بحران کا مسئلہ پچاس سالوں سے زائدپراناہے ،اصل مسئلہ ان کی شہریت کاہے ،جو نو یں صدی عیسوی سے میانمار میں آباد ہیں انہیں 1982 میں ایک قانون پاس کرکے غیر ملکی قراردے دیاگیا اور پھر شہریت کے تمام حقوق ان سے سلب کرلئے گئے ،اس کے بعد کبھی پولس اور فوج کے ذریعہ ،کبھی مختلف بڈھست انتہاءپسندگروپوں کے ذریعہ ان پر تشدد کیا جارہاہے، مظالم ڈھائے جارہے ہیں ،قتل کیا جارہاہے لیکن اقوام متحدہ کوئی مستقل اور پائیدار حل نکالنے میں ناکام ہے یا پھر سلامتی کونسل کیلئے برماکے مسلمانوں کا قتل عام کوئی اہمیت نہیں رکھتا ہے۔
ڈاکٹر منظور عالم نے اس موقع پر اقوام متحدہ اور حقوق انسانی کی تنظیموں کے ساتھ مسلم حکمرانوں کے رویہ پر بھی سخت تنقید کی اور کہاکہ چند ایک مسلم حکمراں کے علاوہ سبھی بے حس بنے ہوئے ہیں،ایسے سنگین مواقع پر بھی وہ مسلم حکمراں خواب غفلت سے بیدارنہیں ہوتے ہیں،ان کے ضمیر پر کوئی دستک نہیں ہوتی ہے اور اس مسئلے کے حل کیلئے نہ کبھی کوشش کرتے ہیں اور نہ ہی میانمار حکومت کے اس ظالمانہ رویے کی کھل کر مذمت کرتے ہیں ۔
ڈاکٹر منظور عالم نے کہاکہ میانمار کی سربراہ آنگ سوچی سے ان کا نوبل انعام واپس لیاجاناچاہئے کیوں کہ میانمار میں گذشتہ پچاس سالوں سے مسلسل تشدد برپاہے ،آنگ سوچی کے حکومت میں آنے کے بعد یہ امید قائم ہوتی تھی کہ وہاں تشدد کا خاتمہ اور امن کی بحالی ہوگی لیکن ایسا نہیں ہوسکا بلکہ ذرائع یہ بتاتے ہیں کہ ان تمام تشدد کے پس پردہ حکومت ملوث ہے اس لئے نوبل انعام کمیٹی کو یہ ایوارڈ واپس لے لینا چاہئے ۔
ڈاکٹر منظور عالم نے اس موقع پر حکومت ہند سے بھی اپیل کی کہ وہ انسانیت کے نام پر میانمار میں جاری بحران کے خلاف آواز اٹھائیں اور سفارتی سطح پر میانمار سے تشدد کے خاتمہ کی اپیل کریں ،انہوں نے کہاکہ ہندوستان کیلئے اس سلسلے میں پہل کرنے کا یہ بہت مناسب موقع ہے کہ کیوں کہ وزیر اعظم نریندر مودی ان دنوں میانمار میں ہیں اور انسانی حقوق کے پیش نظر وہ اس سلسلے میں نمایاں پیش رفت کرسکتے ہیں ۔