ینگون(ملت ٹائمز)
وزیر اعظم نریندر مودی چین میں منعقدہ برکس ممالک کی سربراہ کانفرنس سے فارغ ہوکر منگل کو اپنے تین وزہ دورے پر میانمار پہونچے جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا اور انہوں نے پڑوسی ملک میانمار کے اس دورہ کو بہت اہم قراردیا ۔
میانمار کی اسٹسٹ کاونسلر آنگ سان سوکی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوستان کی جیلوں میں بند 40 روہنگیا کو چھوڑنے کا وعدہ کیا اور میانمار شہری کو ہندوستان آنے پر بہت ساری سہولت دینے کا وعدہ کیا ،اس موقع پر انہوں نے صاف طور پر روہنگیا بحران پر کچھ بھی نہیں کہاالبتہ انہوں نے یہ ضرور کہاکہ راکھین صوبے میں ہوئے تشدد پر ہندوستان فکر مند ہے جس میں بہت سارے لوگوں کی جانیں گئی ہیں ،انہوں نے یہ بھی کہاکہ ہندوستان اور میانمار کی زمینی سرحدوں پر امن وسلامتی قائم رہنا بہت ضروری ہے ۔
وہیں آنگ سوکی نے نریندر مودی کا شکریہ اداکیا یہ کہتے ہوئے کہ میانمار میں پائے جانی والی دہشت گردانہ سرگرمیوں پر قابو پانے میں ہندوستان نے ساتھ دیاہے جس کا حال ہی میں ہم نے سامنا کیا ہے ،ہم ملکر یہ عہد کر سکتے ہیں کہ اپنی زمین پر اور اپنے پڑوس کی زمین پر دہشت گردی کو قدم جمانے کا موقع نہیں دیں گے ۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اس سے قبل منگل کو میانمار کے صدر ہتین کایو سے ملاقات کی اور اس دوران دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا گیا ۔
واضح رہے کہ نریند ر مودی کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہواہے جب وہاں روہنگیا کا مسئلہ عالمی پلیٹ فارم پر موضوع بحث ہے ،گزشتہ دس دنوں میں تین ہزار کا قتل ہوچکاہے جس میں مسلمانوں کے ساتھ ہندو بھی شامل ہیں،کئی سو بستیاں نذر آتش کردی گئی ہیں اور سوالاکھ سے زیادہ بنگلہ دیش ہجرت کرچکے ہیں ۔
نیز مودی نے سرکار نے گذشتہ کل ہندوستان میں مقیم 40 ہزار روہنگیا مہاجرین کو بھی یہاں سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا ہے ،توقع تھی کہ مودی سرکار مہاجرین کو یہاںسے ملک بدر نہیں کرے گی لیکن اس مسئلے پر اب تک انہوں نے کچھ نہیں کہاہے ،معاملہ سپریم کورٹ پہونچا ہواہے ۔دوسری یہاں مقیم مہاجرین نے ملٹ ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ مودی سرکار ہمیں یہیں مار کر دفن کرے ،جیل میں ڈال دے لیکن میانمار نہیں بھیجے ،ہم وہاں کسی بھی صورت میں نہیں جائیں گے ۔