انقرہ(ملت ٹائمزایجنسیاں)
روس کے صدر ولادیمر پوتن ان دنوں ترکی کے دورہ پر ہیں جہاں آج انقرہ میں ترکی کے صدر رجب طیب اردگان اور روس کے صدر ولادیمر پوتن نے براہ راست ملاقات کی، بین الاوفود مذاکرات کے سلسلے میں بات چیت ہوئی او اس کے بعد مشترکہ پریس کانفرس کا اہتمام کیاگیا۔
ترک کے میڈیا کے مطابق علاقائی و دو طرفہ تعلقات پر غور کیے جانے کی وضاحت کرنے والے جناب اردگان نے اس طرف اشارہ دیا کہ ہمارے باہمی تعلقات کی ریڑھ کی ہڈی تجارتی و سیاحتی سرگرمیاں ہیں۔ان دونوں شعبوں میں سال کے پہلے سات ماہ میں قابل ذکر حد تک ترقی آنے کا ذکر کرنے والے جناب ایردوان نے بتایا کہ ٹرکش اسٹریم اور آک قویو نکلیئر پاور اسٹیشن کی طرح کے توانائی کے منصوبوں میں حائل بعض رکاوٹوں کو سرعت کے ساتھ دور کر لیا جائیگا۔
روس کے ساتھ شام اور عراق کی زمینی سالمیت پر اتفاق رائے پائے جانے کی وضاحت کرنے والے صدر اردگان نے بروز سوموار عراقی کرد علاقائی انتظامیہ کی جانب سے تمام تر انتباہ کے باوجود ریفرنڈم کرانے کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ مزید نقصان دہ غلطیاں کرنے سے اس کو روکنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی کو علاقے کو آگ میں جھونکنے کا حق حاصل نہیں ہے۔
پوتن کے ساتھ شام کے عدلیب شہر میں قائم کردہ جھڑپوں سے پاک علاقے کے حوالے سے امور پر غور کیے جانے کا بھی ذکر کرنے والے صدر ترکی نے کہا کہ شام بحران کے سیاسی حل کی تلاش کے لیے باہمی تعاون کو جاری رکھے جانے پر صدر پوتن کے ساتھ مطابقت قائم ہو گئی ہے، اس معاملے میں آئندہ ایام میں ماسکو انتظامیہ کے ساتھ شام کے حوالے سے تعاون اور رابطوں میں مزید گہرائی لائی جائیگی۔
مہمان صدر پوتن نے بھی اس موقع پر کہا کہ صدر ایردوان کے ساتھ دو طرفہ اور علاقائی معاملات پر مخلصانہ اور تعمیری شکل میں غور کیا گیا ہے۔جناب ایردوان کے ہمراہ شام بحران کے حوالے سے رواں ماہ کے اوائل میں منعقدہ چھٹے آستانہ سربراہی اجلاس میں طے پانے والے معاملات کا جائزہ لیے جانے کی بھی توضیح کرنے والے صدر روس نے کہا کہ شام کے عدم جھڑپوں والے علاقوں میں در پیش مشکلات اور ان کے حل کی راہوں پر غور کیا گیا ہے۔
روسی لیڈر کا کہنا تھا کہ ان علاقوں میں بھائی بھائی کے درمیان ہونے والی جنگ کے خاتمے اور دہشت گردوں کا خاتمہ کرنے کی کوششوں کی حمایت و امداد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے دونوں ملکوں کے باہمی تجارتی و سیاحتی تعلقات میں بہتری آنے کا بھی ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ سال کے پہلے سات ماہ میں ترکی آنے والے روسی سیاحوں کی تعداد گیارہ گنا بڑھتے ہوئے اڑھائی ملین سے تجاوز کر چکی ہے۔اسی طرح توانائی منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے لیے دو طرفہ جدوجہد کو جاری رکھے جانے پر بھی اتفاق قائم کیا گیا ہے





