گزشتہ جمعرات کو “ ملت ٹائمز ” کے دوسرے یومِ تاسیس کے موقع پر دنیا بھر سے قارئین اور بہی خواہوں کے تہنیتی پیغام موصول ہورہے تھے اور ابھی تک مبارکبادی کے مراسلے آرہے ہیں اور آئندہ بھی اس پر لکھنے لکھانے کا سلسلہ جاری رہےگا۔
اس موقع پر مجھے بے پناہ خوشی ہورہی ہے، لہذا میں بھی ملت ٹائمز کے ہو نہار، نوجوان محنتی، پختہ شعور کے حامل سیاسی سماجی اور ثقافتی امور پر گہری نظر اور گہری بصیرت رکھنے والے چیف ایڈیٹر و روح رواں برادرم شمس تبریز قاسمی کی خد مت میں مبارکبادی کے ساتھ ساتھ تحسین و آفرین کے پھول نچھاور کرتا ہوں۔
دو سال قبل جب ممبئی میں اس نیوز پورٹل کا اجرا عمل میں آیا تھا تو اس وقت راقم الحروف نے ایک مراسلہ بعنوان ” ملت ٹائمز ملت کی آواز بن کر ملت میں انقلاب برپا کریگا ” لکھا تھا ان دو سالوں کے سفر کا جائـزہ لینے کے بعد مجھے انتہائی خوشی ہورہی ہے کہ میرے ان احساسات کو آواز مل گئی ہے اس وقت میں نے ملت ٹائمز اور اس کے نو جوان قائد کے تعلق سے جو کچھ لکھا تھا اور ان سے جس معیاری اور اصولی صحافت کی امیدیں وابستہ کی تھیں وہ حرف بحرف صحیح ثابت ہو رہی ہیں۔
ملت ٹائمز نے غیر جانب دارانہ اور سچی صحافت سے یہ ثابت کر دیا کہ سچی صحافت خواہ کسی بھی زبان میں ہو اس کی اہمیت وقعت اور اس کے اثرات حکومت کے ایوانوں سے لیکر گاؤں اور دیہات کی گلیوں تک برابر رہتے ہیں۔
ملت ٹائمز کے بانی شمس تبریز قاسمی اور ان کے مخلص معاونین کی جدو جہد شائستگی اور سلیقہ مندی نے صرف دو سال کی قلیل ترین مدت میں ملت ٹائمز کو ملت کی ضرورت بنا دیا ہے ملت ٹائمز کے کارکنان نےجذبے اور شوق کے تحت ملت کی اہم ضرورت “ مسلم میڈیا ہاؤس ” کی طرف پہل قدمی کی ہے یہ لوگ نہ ستائش کی تمنا رکھتے ہیں نہ صلے کی پروا کرتے ہیں، ان کو اللہ کی دی ہوئی اپنی ساری صلاحیتیں اور قوتوں کا بہترین مصرف یہی نظر آتا ہے کہ اپنی پریشانِ حال ملت کے حالات کی تبدیلی کے لئے جو کچھ سچا جاسکتا ہے، سوچا جائے اور اپنے امکان بھر ہر پہلو سے ٹھوک بجاکر اس کے سامنے رکھ دیا جائے، اس میں نہ کوئی خوف آڑے آئے نہ مصلحت کو راہ روکنے دی جائے اور نہ کوئی بات چبا کر کہی جائے۔
ملت ٹائمز نے ملی مفاد پر مشتمل اداریے تبصرے خبریں اور کالمز کو ترجیحی بنیاد پر شائع کیا ہے ملت ٹائمز نے حقیقت پسند اور وسیع النظر صحافت کی مثال پیش کی ہے لسانی و علاقائی عصبیت سے ہمیشہ گریز کیا ہے، ملکی و قومی مفاد میں جرأت مندی کا برملا اظہار کیا ہے، ملی مفاد میں ملت ٹائمز کی جرأت مندی کے اظہار کے لئے عشرت جہاں کی مثال کا فی ہے۔
بنگال کی رہنے والی عشرت جہاں نے سپریم کورٹ میں تین طلاق کے خلاف عرضی دائر کی تھی جب کہ اس کے شوہر نے اسے طلاق نہیں دی تھی ملت ٹائمز نے اس پورے واقعے کی تحقیقی رپورٹ پیش کی اور کس طرح عشرت جہاں کو خود اس کی زبانی بے نقاب کیا اس کی پوری تفصیل ملت ٹائمز کی ویب سائٹ پر ویڈیو کی شکل میں موجود ہے۔
ملت ٹائمز کے اس اقدام کی چوطرفہ ستائش کی گئی اور اس کی بنیاد پر رپورٹیں اور خبریں شائع ہوئیں، ملت ٹائمز ملی مسائل کو صحیح نوعیت کے ساتھ ملت کے سامنے لانے کا اہم ذریعہ ہے۔
اس زمانے میں جبکہ الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا اپنے پورے جاہ و جلال کے ساتھ لوگوں کے دل و دماغ کو تسخیر کر نے لگی تو ملت ٹائمز نے ملت کی ترجمانی و سفارت کا کام بحسن و خوبی انجام دیا ۔ ملت ٹائمز کو سو سے زائد ملکوں میں پڑھا جاتا ہے اس خبروں پر اعتماد کیا جاتا ہے مسلم امّہ کی طرف سے اسے تلقی بالقبول حاصل ہے۔
ملت ٹائمز نے مسلم میڈیا ہاؤس کا جو خوبصورت تصور پیش کیا ہے، ملتِ اسلامیہ ہندیہ کی نئی صف بندی کے داعیوں اور قاعدوں کو اسے قبول کر کے اسے حسین ترین گلدستہ بنا دینا چاہئیے ، کیونکہ میڈیا رائے عامہ بنانے کا ایک اہم ذریعہ ہے میڈیا کی حمایت یافتہ آواز پر گونگے بھی کان لگاتے ہیں اور میڈیا سے روگردانی کر نے والے افراد زبان رکھتے ہوئے بھی بے زبان ہوتے ہیں۔
ملت ٹائمز نے اپنے انداز، متنوع فکری محور، سچی صحافت کی خوبی اور معنویت کی بنا پر نیوز پورٹلس اور اخبارات کی دنیا میں ایک منفرد شناخت قائم کی ہے اس کی نوک و پلک کو سنوارنے میں جن لوگوں کا نمایاں کردار ہے ان میں بانی و چیف ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی کے علاوہ عامر ظفر قاسمی، سلمان دانش قاسمی، نسیم اختر، قیصر صدیقی، ایف آئی فیضی عارفہ حیدر خان، فوزیہ رباب، نزہت جہاں، کے نام سرِ فہرست ہیں، ان کے علاوہ اور بھی حضرات ہیں جو اپنے تعاون سے ملت ٹائمز کی حسنِ کارکردگی میں اضافہ کر تے ہیں۔
قارئین سے دامے درمے قدمے سخنے تعاون کی اپیل ہے، آپ فیس بک، یوٹیوب ، ٹیلی گرام، ٹیوٹر، وہاٹس ایپ پر ملت ٹائمز سے جڑئے؛ اس کی آواز کو دوسروں تک پہونچائیے ؛ آپ کا یہ تعاون کارکنان کو نئی صف بندی نئے تجسس اور نئے جوشِ عمل کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھنے کا حوصلہ بخشے گا۔
احمد شھزاد قاسمی
میوانوادہ، بجنور یوپی انڈیا