فلسطین کے دوگروپوں میں اتحاد، مشترکہ طور پر اسرائیلی سازش کو ناکام بنانے کا عہد

بیت المقدس: (ملت ٹائمز) اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے فلسطینی علاقے ویسٹ بینک کو ملکی حدود میں ضم کرنے کے خلاف حماس اور الفتح نے متحدہ کانفرنس میں شرکت کی ہے۔

ویڈیو کانفرنس میں رام اللہ سے فلسطینی تنظیم الفتح کی مرکزی کمیٹی کے سیکرٹری جنرل جبریل رجوب اور لبنانی دارالحکومت بیروت سے حماس کے سیاسی امور کے دفتر کے سربراہ صلاح العاروری نے شریک ہو کر اپنے متفقہ نکتہ نظر پر اظہارِ خیال کیا۔ اس موقع پر دونوں لیڈروں نے واضح کیا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ اسرائیلی حکومت کے مجوزہ پلان کے حوالے سے ایک قومی موقف اپنایا جائے۔

جبریل رجوب نے یہ بھی کہا کہ فلسطینی قوم کو ایک انتہائی نازک اور سنگین صورت حال کا سامنا ہے۔ الفتح کے رہنما نے یہ بھی کہا کہ ویڈیو لنک پر ہونے والی میٹنگ فلسطینی ریاست کے قیام کے مقصد کو ناکام کرنے کے امریکی و اسرائیلی منصوبے کو مسترد کرنے کے لیے تھی۔ انہوں نے میٹنگ کو قومی اتحاد کے تقاضوں کی روشنی میں درست سمت کی جانب اٹھنے والا ایک انتہائی مثبت قدم قرار دیا۔

ویڈیو کانفرنس میں فلسطینی رہنما جبریل رجوب نے یہ واضح کیا کہ اب دونوں گروپ متفقہ طور پر ایک آزاد اور بااختیار فلسطینی ریاست کے حصول کی حکمت عملی اپنائیں گے۔ انہوں نے تشدد اور خون خرابے کے بغیر مزاحمتی تحریک شروع کرنے کا عندیہ بھی دیا۔ رجوب نے اس ممکنہ تحریک کو ایک نئی ‘انفتادہ موومنٹ‘ کا نام دیا۔

حماس کے رہنما صلاح العاروری کا بھی کہنا تھا کہ ان کی تنظیم اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک نئی اسٹریٹجی کے تحت دوسرے گروپ کے ساتھ متحد ہوئی ہے۔ انہوں نے اس اتحاد کو ایک نئے عہد کے شروع ہونے کا نام دیا جو عوام کی خدمت کا مظہر ہو گا۔ العاروری نے یہ بھی کہا کہ ویسٹ بینک کو اسرائیلی ریاست میں ضم کرنے کے منصوبے کی ہر ممکن طریقے سے مزاحمت کی جائے گی۔ الفتح اور حماس نے اگلے دنوں میں ایک اور ایسی ہی کانفرنس طلب کرنے کی بات کی ہے ۔

آخری مرتبہ الفتح اور حماس کی میٹنگ سن 2017 میں مصری دارالحکومت قاہرہ میں یونٹی حکومت کے قیام کے سلسلے میں ہوئی تھی۔ قاہرہ میں دونوں فلسطینی گروپوں میں یونٹی حکومت قائم کرنے کی ڈیل طے پا گئی تھی لیکن اس پر کبھی عمل نہیں ہو سکا تھا۔ حماس اور الفتح کے درمیان شدید اختلافات سن 2006 میں پیدا ہوئے تھے اور تب سے وہ اپنے اپنے راستوں پر گامزن ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ پلان کو فلسطینی آبادی کے سبھی گروپوں نے رد کر دیا ہے۔ عالمی سطح پر بھی اس منصوبے کی پذیرائی نہیں ہوئی اور یہ انجام کار متنازعہ ہو چکا ہے۔ اس پلان کے تناظر میں ہی ویسٹ بینک کے تیس فیصد مقبوضہ علاقوں کو اسرائیلی ریاست میں شامل کرنے کا نیتن یاہو نے منصوبہ بنایا اور وہ اس کی ترویج حالیہ پارلیمانی انتخابات سے قبل کر رہے ہیں۔ ان مقبوضہ علاقوں پر اسرائیلی فوج نے سن 1967 کی عرب اسرائیل جنگ میں قبضہ کیا تھا۔