ترکی کے نائٹ کلب پر دھماکا ….. لمحۂ فکریہ


ڈاکٹر تسلیم رحمانی
ترکی کے نائٹ کلب پر نیے سال کی تقریب کے دوران ہوئے بم دھماکے میں 35 افراد مارے گئے۔ نئے سال کی تقریبات میں شراب نوشی اور بد مست رقص کے بعد گھر واپسی کے وقت مدہوش ڈراءونگ کی وجہ سے دنیا بھر میں ہزاروں لوگ ہر سال مارے جاتے ہیں۔ کرسمس اور نیے سال کی آمد کے استقبال کے جشن میں ساری دنیا بلا لحاظ مذہب و ملت مشغول ہو جاتی ہے۔ تمام سڑکیں، بازار ہو ٹل نائٹ کلب، سنیما ہال، شراب کی دوکانیں ہفتوں پہلے بک ہو جاتے ہیں۔ ہر خرافات اس خوشی میں جائز قرار پاتی ہے ۔ اور اربوں ڈالر کی خرید و فروخت ایک رات میں ہو جاتی ہے ۔ہر فلائیٹ ریلوے سٹیشن بس اور دیگر عوامی مقامات پر مبارکبادیں پیش کی جاتی ہیں۔ کبھی غور کر کے دیکھنا چاہئے کہ وہ کون لوگ ہیں جو ایک مخصوص مذہبی تہوار اور کلچر کو عالمی کلچر میں اس آسانی کے ساتھ بدلنے میں کامیاب ہوگئے ۔ان کے مقاصد کیا ہیں اور اس قدر سرایت کر گئے کہ آج جو لوگ اس پر تنقید کریں وہ دقیانوسیت کے مجرم اور جو قبول کریں وہ کھلے ذہن کے جدیدیت پسند۔
کرسمس کی عالمی سطح پر ہولی دیوالی وغیرہ کی ملکی سطح پر سرکاری اور غیر سرکاری سطح ہر خوب دھوم دھام رہتی ہے مگر دنیا کی دوسری سب سے بڑی آبادی کے مذہبی تہوار عید پر اسی سیکولر دنیا کو سانپ سونگھ جاتا ہے بقر عید تو تنازعات کا شکار بھی ہو جاتی ہے آخر ایسا کیوں ہوتا ہے۔
اے راہ گم کردہ لوگو! اپنے مرکز کی طرف لوٹو اور قرآن کی دعوت فکر و تعقل پر عمل کرو ورنہ تمہارے دین، تہذہب، عقیدے، ثقافت، اور تمدن کو ہدف ملامت ہی نہیں، موضوع مذاق بنا کر حرف غلط کی طرح مٹادینے کا عمل کامیا ب ہو جائے گا۔ اور تم اقوام عالم کے کندھے پر ایک بوجھ محسوس کیے جاؤگے جسے جلد از جلد اتار کے پھینک دینے کی کوشش کی جاتی رہے گی۔

 

SHARE