عمرفاروق قاسمی
جو چوبیس مسلم امید وار دگر نام نہاد سیکولر پارٹیوں سے جیت کر یوپی اسمبلی پہنچے ہیں، اگر مجلس کے پلیٹ فارم سے آتے تو اگلے الیکشن میں کانگریس ہو یا بی ایس پی، سماجوادی ہو یا کوئی اور …. ہم مسلمانوں کے تلوے چاٹنے میں اُن کی چپلیں گھس جاتیں اور ہم بھی بادشاہ گر مانے جاتے اور کانگریس سماجوادی تو کیا، ضرورت پڑنے پر بی جے پی بھی ہمارا دروازہ کھٹکھٹاتی، لیکن ہم دوسروں کی قیادت میں خود ان کے تلوے چاٹنے پر مجبور ہیں اور ہمارے مسلم لیڈران کو امت مسلمہ کی مصیبت پر آنسو بہانے کے لئے بھی اپنے ہائی کمان سے اجازت لینی پڑتی ہے۔ جب تک ہم کانگریس، سماجوادی، بہوجن سماج، آر جے ڈی اور جدیو کا جھولا ڈھونے میں لگے رہیں گے، ہمیں یہ لوگ مزدور ہی سمجھتے رہیں گے، ہم کہار بننے کے بجائے ڈولی میں بیٹھنے کی کوشش کریں، اور ہم ہاریں یا جیتے ، اپنی قیادت اور اپنے پلیٹ فارم کو مضبوطی سے پکڑ ے رہیں تو دگر پارٹیاں بھی ہم سے برابری اور مساویانہ سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار ہوں گی؛ یاد رکھیں ! موجودہ زمانہ گٹھ بندھن کا دور ہے، کسی سے بھی اتحاد ممکن ہے، ابھی سیکولر پارٹیوں کے رہ نما ہمیں اپنا بندھوا مزدور سمجھتے ہیں، اپنا پاٹنر نہیں؛ پاٹنر بننے کے لئے اپنی قیادت کے ساتھ اپنے پلیٹ فارم پر کھڑا رہنا ہو گا۔