انقرہ(ملت ٹائمز؍ایجنسیاں)
ترک حکومت نے جرمنی کی طرف سے 15 جولائی کی ناکام بغاوت میں ملوث بعض سابق فوجیوں کی سیاسی پناہ کی درخواست کو منظور کرنے کے فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے اور جرمن حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
ترک میڈیا کے مطا بق وزارت خارجہ کی طرف سے جاری اعلان میں بتایا گیا ہے کہ باغیوں کے دہشت گرد تنظیم فیتو سے روابط کے دلائل کی موجودگی کے باوجود حلیف ملک جرمنی کیطرف سے ایسا قدم اٹھانے سے باہمی تعلقات کو نقصان پہنچے گا، جرمنی نے جمہوری اقدار اور اصولوں اور حلیف ملک ہونے کے ناطے اپنی ذمہ داریوں کو پست پشت ڈالتے ہوئے انقلابی ذہنیت کا مظاہرہ کیا ہے، جرمن حکومت کا بغاوت میں ملوث سابق فوجیوں کو سیاسی پناہ دینے کی درخواستوں کی منظوری سے ثابت ہوتا ہے کہ اس نے باغی ذہنیت اور عناصر کو پناہ دے کر گلے سے لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ترک وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ جرمنی دونوں ملکوں کے تاریخی روابط، سلامتی اور دفاع کے شعبوں میں تعاون کی روح کے منافی اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے اور ترکی میں سر گرم عمل فیتو اور دیگر خطرناک دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جدوجہد میں ترکی کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے۔