دبئی(ملت ٹائمزایجنسیاں)
خلیجی ریاست قطر کے ساتھ پیدا ہونے والی تازہ کشیدگی کے بعد قطر میں امریکی فوجی اڈے کی موجودگی پر نئے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
جریدہ ’نیوز ویک‘ نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ قطر میں قائم امریکی فوجی اڈوں کی موجودگی خطرناک ہے۔ قطر میں امریکی فوجی اڈوں کی موجودگی دوحہ کو دہشت گردی کی حمایت پر مبنی پالیسیاں برقرار رکھنے پر اطمینان دلانے کے مترادف ہے۔
امریکی جریدے نے حکومت کو بھی خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے متنازع حلیف قطر سے دوستی میں احتیاط سے کام لے کیونکہ قطر کی پالیسی ایک ہی وقت میں دوست اور دشمن دونوں کے ساتھ ہے۔ دوحہ ایک طرف دہشت گردوں سے دوستی رکھے ہوئے ہے اور دوسری طرف وہ مغرب کے ساتھ بھی کھڑا ہے۔
’نیوز ویک‘ کے مطابق امریکی وزارت خزانہ کے سابق عہدیدار جوناتھن اسکینزر اور تزویراتی تجزیہ نگارKate Haverd نے بات کرتے ہوئے کہا کہ قطر پر شام میں لڑنے والی النصرہ فرنٹ، فلسطین تنظیم ’حماس‘ اور طالبان کی حمایت کا الزام ہے۔ ان الزامات کے بعد دوحہ کا کردار مشکوک ہوگیا ہے۔
یہ اطلاعات بھی ہیں کہ امریکی فوجی بوبرگڈال کے بدلے میں رہائی پانے والے طالبان رہنماو¿ں کے قطری حکومت کے ساتھ گہرے مراسم ہیں۔ خیال رہے کہ طالبان کے پانچ اہم رہ نماو¿ں کو سابق امریکی صدر باراک اوباما نے گوانتا نامو جیل سے رہا کردیا تھا۔
نیوز ویک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قطر ایک ہی وقت میں دوغلی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ وہ ایک طرف تو اسرائیل کے ساتھ سیاسی اور تجارتی روابط قائم ہوئے ہے اور دوسری طرف ایران، حزب اللہ اور القاعدہ جیسی تنظیموں کو بھی گود میں لیے ہوئے ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ قطر میں امریکی فوجی اڈوں کی موجودگی دوحہ کو دہشت گردی کی حمایت جاری رکھنے کی ترغیب دینے کے مترادف ہے۔ ایسا کرنا امریکی مفادات کے مغائر ہے۔