دوحہ (ملت ٹائمز)
سعودی اتحاد کی جانب سفارتی بائیکاٹ کے بعد قطر نے اب اپنی خاموشی توڑ دی ہے اور کھل کر میدان میں آتے ہوئے خلیجی ممالک کو ایسی دھمکی اور اپنی فوج کو ایسا خطرناک حکم دے دیا ہے کہ صورتحال سنگین تر ہوتی نظر آ رہی ہے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق اپنا ناطقہ بند کیے جانے کے بعد اب پہلی بار قطر نے اپنے ہمسایہ ممالک کو دھمکی دیتے ہوئے کہہ دیا ہے کہ ”اگر تمہارا کوئی بھی بحری جہاز ہماری سمندری حدود میں داخل ہوا تو ہم اس پر فائر کھول دیں گے۔“ ساتھ ہی قطر نے اپنی فوج کو ریڈالرٹ کرتے ہوئے کسی بھی ممکنہ حملے سے نمٹے کے لیے تیار رہنے کا حکم دے دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق قطری حکومت نے سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات کو یہ دھمکی خطوط کے ذریعے دی ہے۔ سی این این کے مطابق قطر نے ممکنہ خطرے کے پیش نظر 16نئے ٹینک بھی خریدلیے ہیں۔امریکہ نے بھی ابتدائی طور پر سعودی عرب کی قیادت میں خلیجی ممالک کی طرف سے قطرکے بائیکاٹ کی حمایت کی تھی لیکن اب انہوں نے پیشکش کی ہے کہ اگر ضروری ہوا تو وہ وائٹ ہاو¿س میٹنگ کی میزبانی کے لیے تیار ہیں جس میں بائیکاٹ کی حمایت کے فیصلے میں تبدیلی پر غور کیا جا سکتا ہے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ شام میں شدت پسند تنظیم داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کے حوالے سے العبید ایئربیس امریکہ اور نیٹو اتحاد کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے جو کہ قطر میں واقع ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی طرف سے قطر پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کی حمایت کررہا ہے اور اندرونی معاملات میں مداخلت کا مرتکب ہو رہا ہے۔ انہوں نے قطر کا زمینی، فضائی اور سمندری رابطے سمیت ہر طرح کا تعلق ختم کردیا تھا اور قطری شہریوں کو اپنے ممالک سے 14دن میں نکل جانے کا حکم دے دیا تھا۔ تاہم قطر نے ایسے کسی بھی الزام کی سختی سے تردید کی ہے اور مذاکرات کے ذریعے بحران سے نکلنے پر رضامندی کا عندیہ بھی دیا ہے۔